Bhanje Ke Bete Se Khala Ka Parda Hoga Ya Nahi ?

بھانجے کے بیٹے سے خالہ کا پردہ ہوگا یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2457

تاریخ اجراء: 02شعبان المعظم1445 ھ/13فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ خالہ کا بھانجے سے پردہ نہیں ہوتا تو کیا بھانجے کے بیٹے سے خالہ کا پردہ ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خالہ کا بھانجے کے بیٹے سےبھی شرعی پردہ نہیں ہے،کیونکہ وہ بھی محرم ہے۔

   چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:” جیسے بھتیجی بھانجی ویسے ہی ان کی اور بھتیجوں اور بھانجوں کی اولاد، اور اولاد اولاد کتنے ہی دور سلسلہ جائے سب حرام ہیں، بنات پوتیوں نواسیوں دور تک کے سلسلے سب کوشامل ہے،جس طرح فرمایاگیا: حرمت علیکم امھٰتکم وبنتکم تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں،۔اور ماؤں میں دادی، نانی، پردادی، پرنانی جتنی اوپرہوں سب داخل ہیں، اوربیٹیوں میں پوتی، نواسی، پرپوتی، پرنواسی جتنی ہوں نیچے سب داخل ہیں، یوں ہی فرمایا: وبنٰت الاخ وبنت الاخت تم پر حرام کی گئیں بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں۔ان میں بھی بھائی بہن کی پوتی، نواسی، پرپوتی، پر نواسی جتنی دورہوں سب داخل ہیں۔ “(فتاوی رضویہ،ج 11،ص 447،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   محرمات کے متعلق    بہارِ شریعت میں ہے” بھتیجی ،بھانجی سے بھائی ،بہن کی اولادیں مراد ہیں، ان کی پوتیاں، نواسیاں بھی اسی میں شمار ہیں۔ "(بہارِ شریعت، ج 02، حصہ 07،ص 22، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم