Baghair Mehram Ke Aurat Doosri Aurat Ke Sath Sharai Masafat Ka Safar Karna Kaisa?

بغیر محرم کے عورت کا دوسری عورت کے ساتھ شرعی مسافت کا سفر کرنا کیسا؟

مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر:WAT-1087

تاریخ اجراء:20صفرالمظفر1444 ھ/17ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت کسی اور  عورت کے ساتھ شرعی مسافت کا سفر کر سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بھی  عورت  کے لئے شرعی مسافت یعنی تین دن کی راہ(تقریباً92 کلومیٹر)کا سفر بغیر محرم/ شوہر کے کرنا ،ناجائز و گناہ ہے،اس سے کم سفرکرنا گناہ نہیں،لیکن بعض علماء خوفِ فتنہ کے پیشِ نظر احتیاطاًعورت کے لئےایک دن کی راہ(تقریباً30کلو میٹر)بھی بغیر محرم طے کرنے سے منع فرماتے ہیں،لہٰذاپوچھی گئی صورت میں اگرعورت کو شرعی مسافت طے کر کے کہیں جانا ہو، تو اس  کااکیلےیا اپنی سہیلیوں یا دیگر خواتین کےساتھ سفرکرنا ، جائز نہیں،کیونکہ  شرعی مسافت طے کرنےکے لئے ضروری ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی محرم ہواوراگرشرعی مسافت  نہ بنتی ہو،لیکن جو سفر کرنا ہے،اس کی مسافت تقریباً30 کلومیٹر یا اس سے زیادہ ہے،توبغیر محرم اتناسفر کرناگناہ تو نہیں،لیکن احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عورت شوہر یابغیر کسی محرم  کےاتنا سفربھی کرنے سے بچے اور 30 کلومیٹر سے کم مسافت ہو،تو وہ  یہ سفر اکیلے بھی طے کرکے جا سکتی ہے، جبکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو اور اس صورت میں  بھی کوئی اور عورت ساتھ ہو،تو زیادہ بہتر ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم