Bachi Par Parda Karna Kis Umar Me Lazim Hai?

بچی پر پردہ کرنا کس عمر میں لازم ہے؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-10455

تاریخ اجراء:05رجب المرجب1442ھ/18فروری2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے  دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ بچی پر کس عمر میں غیر محارم سے  شرعی  پردہ کرناضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچی جب پندرہ سال کی ہوجائےتواسے سب غیرمحارم سےپردہ کرناواجب ہے اورنو سال سے پندرہ سال تک اگر آثارِ بلوغ(یعنی بالغ ہونے کی علامات:حیض آنا یا احتلام ہونا یا حاملہ ہونا) ظاہر ہوں ،توپھربھی پردہ واجب ہے اور اگر آثار بلوغ ظاہر نہ ہوں،تو پردہ واجب تونہیں ہے،البتہ مستحب ضرور ہے ،خصوصاً بارہ سال کی ہو، تو بہت مؤ کد ( یعنی سخت تاکید ہے) کہ یہ بالِغہ ہونے اور شَہوت کے کمال تک پہنچنے کا قریبی زمانہ ہے۔  نو سال سے کم عمر کی لڑکی  کے لیے اگرچہ  پردے کا استحبابی حکم  بھی نہیں ،مگر بچی کی  عادت بنانے کے لیے اسے پردے کے احکام و اداب  پہلے سے ہی سکھانا و شوق دلانا چاہیے ، تاکہ جب پردہ کرنے کی عمر کو پہنچے، تو بلا جھجک کر سکے ، ورنہ    ہوتا یہ ہے کہ جو لوگ شروع سے کوئی تعلیم نہیں دیتے اور بچی بالغہ ہو جاتی ہے، تو پھر وہ  والدین کی بات  ماننے کو تیار نہیں ہوتی اور پردے سے بچنے کے لیے طرح  طرح کے بہانے  و عذر تراشتی ہے ۔

   قرآن پاک میں ہے:﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوْبِہِنَّترجمہ کنز الایمان:اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ (سورۃ النور،سورۃ 24،آیت31)

   سنن الصغیر للبیہقی میں ہے:”عن عائشۃ، أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال یا أسماء إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم یصلح أن یری منھا إلا ھذا وھذا، وأشار إلی کفہ ووجھہ“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اے اسماء !جب عورت بالغہ ہو جائے تو اس کے لئے درست نہیں کہ وہ اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کے سوا کسی حصے کو ظاہر کرے۔ (السنن الصغیر للبیھقی ،کتاب النکاح ،باب النظر إلی امرأۃ ،جلد3،صفحہ12،الدراسات الإسلامیۃ، کراچی)

   فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :”نو برس سے کم کی لڑکی کو پردہ کی حاجت نہیں اور جب پندرہ برس کی ہوسب غیر محارم سے پردہ واجب اور نو سے پندرہ تک اگر آثار بلوغ ظاہر ہوں تو( بھی پردہ) واجب ، اور نہ ظاہر ہوں تو مُستحب خصوصا بارہ برس کے بعد بہت مُؤَکَّد ( یعنی سخت تاکید ہے) کہ یہ زمانہ قرب بلوغ وکمال اشتہاکاہے۔ومن لم یعرف اھل زمانہ فھو جاھل۔‘‘ (فتاویٰ رضويہ جلد23،صفحہ639،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   جنتی زیور میں علامہ عبد المصطفی  اعظمی رحمۃاللہ  علیہ فرماتے ہیں:”جب وہ(لڑکی ) سات برس کی ہو جائے تو اس کو نماز وغیرہ ضروریات دین کی باتیں تعلیم کریں اورپردہ میں رہنے کی عادت سکھائیں۔“ (جنتی زیور ،صفحہ28،مطبوعہ جھلم)

   فتاوی رضویہ میں لڑکی کے بالغہ ہونے کے بارے میں ہے:”لڑکی کم سے کم نو برس کامل اور زیادہ سے زیادہ پندرہ سال کامل کی عمر میں بالغہ ہوتی ہے۔ اس بیچ میں آثاربلوغ پیدا ہوں تو بالغہ ہے ورنہ نہیں۔آثاربلوغ تین ہیں: حیض آنا یا احتلام ہونا یا حمل رہ جانا، باقی بغل میں یا زیر ناف بال جمنا یا پستان کا ابھار معتبر نہیں۔“ (فتاوی رضویہ جلد11،صفحہ686،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم