Bache Ki Paidaish Ke Baad khoon 60 Din Chalta Raha, Tu Kya Hukum Hai ?

 

بچے کی پیدائش کے بعد 60 دن خون چلتا رہا تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1833

تاریخ اجراء:30محرم الحرام1446ھ/06اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک خاتون کے یہاں پہلےبچے کی ولادت ہوئی اوراس کے بعد ان کو نفاس کا خون تقریباً 60 دن تک چلتا رہا ، پھر بند ہوا،تو ایسے میں نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی اصولوں کے مطابق نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت 40 دن ہے یعنی نفاس کا خون 40 دن رات سےکم تو ہو سکتا ہے لیکن40 دن رات سے زائد آنے والا خون نفاس کا شمار نہیں ہوگا۔مذکورہ صورت میں جب اس عورت کا یہ پہلا بچہ تھا اور اس کے بعد خون 60 دن تک چلتا رہا،  تواس میں سے ابتدائی   40 دن نفاس کے شمار ہوں گے ، اس کے بعدوالے  20 ایام استحاضہ یعنی بیماری کا خون کہلائے گا ۔ اگر ان 20 دنوں کے دوران نمازیں نہیں پڑھی تھیں، تووہ عورت  گنہگار ہوئی ، اب توبہ کے ساتھ ساتھ ان نمازوں کی قضا کرنا بھی اس کے ذمہ پرلازم ہے ۔

    صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ” کسی کو چالیس ۴۰ دن سے زِیادہ خون آیا تو اگر اس کے پہلی باربچہ پیدا ہوا ہے یا یہ یاد نہیں کہ اس سے پہلے بچہ پیدا ہونے میں کتنے دن خون آیا تھا، تو چالیس ۴۰ دن رات نِفاس ہے باقی اِستحاضہ ۔۔۔ اِستحاضہ میں نہ نماز معاف ہے نہ روزہ۔(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 377، 385، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم