Bache Ke Rone Ki Wajah Se Farz Namaz Torna

 

بچے کے رونے کی بنا پر فرض نماز توڑ نا

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-2967

تاریخ اجراء: 09صفر المظفر1446 ھ/15اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی عورت فرض  نماز میں  ہو  اور اس عورت کا  بچہ رونے لگ جائے اور کمرے میں دوسرا کوئی بچے کو لینے والا نہ ہو تو   اس صورت میں وہ  عورت  نماز توڑ کر بچے کو لے سکتی ہے یا نماز جاری رکھنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر   رو نا اس کی تکلیف کا   سبب  ہومثلا ً بہت زیادہ    اورچیخ چیخ کررو رہا  ہے کہ اس سے بچے کونقصان ہوگا   اور  عمل قلیل  کے ذریعے خاموش  کروانا  ممکن نہ ہو  اورنمازتوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو تو    فرض نماز توڑنا  ،جائز  ہے،  البتہ اگر  معلوم ہے کہ تھوڑا  روتا ہے،جس سے اس کے نقصان کااندیشہ نہیں اور اس کے بعد چپ ہوجاتا  ہے تو  اس صورت میں  نماز  توڑنے کی اجازت  نہیں ہوگی ،اسی طرح اگرمعلوم ہے کہ  نمازکومختصرکرکے مکمل کرلینے سے نقصان نہیں ہوگا تو نماز کومختصرکرکے مکمل کرے،اس صورت میں بھی توڑنے کی اجازت نہیں ۔

   صحیح البخاری میں ہے” عن أبيه أبي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إني لأقوم في الصلاة أريد أن أطول فيها، فأسمع بكاء الصبي، فأتجوز في صلاتي كراهية أن أشق على أمه“ترجمہ:نبی کریم  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:بے شک میں نمازمیں قیام کرتاہوں تواس کولمباکرناچاہتاہوں پھربچے کے رونے کی آوازسنتاہوں تومیں اپنی نمازکو مختصرکردیتاہوں کہ  مجھے پسندنہیں کہ  اس کی ماں کومشقت میں ڈالوں ۔ (صحیح البخاری،رقم الحدیث 707،ج 1،ص 143،دار طوق النجاۃ)

    مراقی الفلاح شرح نور الایضاح  میں   نماز توڑنے کی جائز  صورتیں بیان کرتے ہوئے  علامہ شرنبلالی حنفی علیہ الرحمۃ  فرماتے  ہیں :’’ او خافت  علی ولدھا ‘‘ یعنی اپنے     بچے کا خوف ہو ۔

    اس کے  تحت حاشیۃ الطحطاوی  میں علامہ  احمد بن محمد  طحطاوی حنفی علیہ الرحمۃ  فرماتے ہیں :’’ أي أن يحصل له ألم من نحو صياح ‘‘یعنی عورت کواندیشہ ہوکہ چیخ کررونے وغیرہ سے اسے کوئی  تکلیف ہوگی ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الصلاۃ،ص 372،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم