Baap, Beti Ka Aapas Mein Parda Karna Kaisa Hai ?

باپ ،بیٹی کا آپس میں پردہ کرنا کیسا ہے؟

مجیب:ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1188

تاریخ اجراء:24ربیع الاول1444ھ/21اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیٹی کے بالغ ہونےپرباپ اپنی حقیقی بیٹی کےچہرہ کودیکھ سکتاہے،یابیٹی،اپنے حقیقی باپ کےچہرےکو دیکھ سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   باپ اپنی حقیقی بیٹی کاچہرہ دیکھ سکتاہے اوربیٹی اپنے حقیقی باپ کاچہرہ دیکھ سکتی ہے کہ شرعاًان کےمابین پردہ نہیں ہے،بلکہ بلاوجہ شرعی  باپ سےپردہ کرناگناہ ہے۔اس حوالے سے ضابطہ بیان کرتے ہوئے امام اہلسنت علیہ الرحمۃ ارشادفرماتے ہیں :

   "اس کاضابطہ کلیہ ہےکہ نامحرموں سے پردہ مطلقا واجب اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرناواجب، اگر کرےگی گنہگار ہوگی اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت ورضاعت ان سے پردہ کرنا اور نہ کرنادونوں جائز۔ مصلحت وحالت پر لحاظ ہوگا۔ اسی واسطے علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے۔ یہی حکم خسر اور بہو کا ہے۔ اورجہاں معاذاللہ فتنہ ہو پردہ واجب ہوجائے گا ۔ " (فتاوی رضویہ،ج 22،ص 240،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم