مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3172
تاریخ اجراء: 07ربیع الثانی 1446ھ/11اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اسلامی بہنوں کا محفل میں نعرے لگانا جائز ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اسلامی بہنوں کا محافل میں آواز کے پردے کا خیال کرتے ہوئے نعرے لگانا جائز ہے،یعنی جس جگہ محفل ہورہی ہے اس کی مناسبت سے اس چیزکاخیال رکھ کرنعرے لگائے جائیں کہ ان کی آوازغیرمحرم تک نہ پہنچے ۔
علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”نجيز الكلام مع النّساء للأجانب ومحاورتهنّ عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهنّ رفع أصواتهنّ ولا تمطيطها ولا تليینها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرّجال إليهنّ وَتحريك الشَهوَات منهم ومن ھذا لم یجز ان تؤذن المراۃ“ ترجمہ:ہم وقت ضرورت اجنبی عورتوں سے کلام کوجائز سمجھتے ہیں،البتہ یہ جائز قرار نہیں دیتےکہ وہ اپنی آوازیں بلندکریں، گفتگو کو بڑھائیں، نرم لہجہ رکھیں یا مبالغہ کریں،کیونکہ اس طرح تو مردوں کو اپنی طرف مائل کرنا ہے اور ان کی شہوات کوابھارنا ہے، اِسی وجہ سے تو عورت کا اذان دینا جائز نہیں۔ (رد المحتار علی الدرالمختار، ج 01 ،ص 406، الناشر: دار الفكر-بيروت)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ عورتیں باہم گلا ملاکر مَولود شریف پڑھتی ہیں اور ان کی آوازیں غیر مرد باہر سنتے ہیں تو اب ان کا اس طریقہ سے مَولود شریف پڑھنا ان کے حق میں باعث ثواب کا ہے یا کیا؟ تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:”عورتوں کا اس طرح پڑھنا کہ ان کی آواز نامحرم سنیں، باعثِ ثواب نہیں بلکہ گناہ ہے۔(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 245،رضا فاؤنڈیشن، لاهور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم
عورت کو روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ کھا پی سکتی ہے ؟
کانچ کی چوڑیاں پہننا
محرم کے بغیر عمرے پر جانا
وضو کے بعد ناخن پالش لگانے اور آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
اسلامی بہنیں سرکا مسح کیسے کریں؟
دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے رمضان کے روزے کا حکم