مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3282
تاریخ اجراء:16جمادی الاولیٰ1446ھ/19نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا اسلامی بہنیں کربلا،بغداد شریف،ایران،عراق کی طرف زیارت کےلئے جاسکتی ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
موجودہ دور میں عورتوں کو(روضہ انور کی حاضری کےعلاوہ کہ وہ واجب یا قریب بواجب ہے) مزارات کی حاضری مطلقا ًمنع ہے،علماء نے فرمایا کہ عورت سے جمعہ(جو فرض عین ہے) کا ساقط ہونا،اورنمازجنازہ (جوفرض کفایہ ہے)اور جماعت(جو واجب ہے) کی حاضری کا منع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو مزارات کی حاضری (جو فقط مستحب ہے) سے بھی بدرجہ اولی منع کیا جائے گا۔لہذا خواتین کو کربلا ،بغداد شریف ،ایران ،عراق کی زیارات کےلئے جانے کی اجازت نہیں ہے۔خواتین کو چاہیے کہ گھر پر رہتے ہوئے صاحبِ مزار کی ا رواح کو ایصالِ ثواب کر دیں،ان شاء اللہ حکمِ شرعی پر عمل اور ایصالِ ثواب دونوں کا اجر ملے گا۔
عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں ہے:’’لقد كره اكثر العلماء خروجهن الى الصلوات فكيف الى المقابر؟ وما اظن سقوط فرض الجمعة عليهن الا دليلا على امساكهن عن الخروج فيما عداها‘‘اکثر علماء نے عورتوں کا نماز کے لئے نکلنے کو مکروہ قرار دیا ہے،تو قبرستان میں جانے کی کیسے اجازت ہو گی ؟میرا یہ گمان ہے کہ عورتوں سے جمعہ کا ساقط ہو جانا جوفرض ہے اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو جمعہ کے علاوہ نکلنے سے بھی منع کیا جائے گا۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج8،ص 69، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
عورتوں کے جنازے میں حاضرہونے کے متعلق بحرالرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:’’لاینبغی للنساء ان یخرجن فی الجنازۃ‘‘ ترجمہ:عورتوں کو جنازے میں جانے کی اجازت نہیں۔(بحرالرائق شرح کنز الدقائق،ج2،ص207، دار الكتاب الإسلامي)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ عورتوں کی جماعت اور قبرستان کی حاضری کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:’’ان الفتوی علی المنع مطلقا ولو عجوزا ولو لیلا فکذلک فی زیارۃ القبوربل اولی‘‘ ترجمہ: فتوی اس بات پر ہے کہ عو رتوں کو جماعت کی حاضری مطلقا منع ہے ،اگرچہ بوڑھی ہوں اگرچہ رات کو جائیں،ایسے ہی زیاراتِ قبور کے بارے میں حکم ہے بلکہ اس میں بدرجہ اولی منع کی جائیں گی۔(جد الممتار علی رد المحتار ،ج3، ص686، مکتبۃ المدینہ)
فتاوی رضویہ میں ہے”اصح یہ ہے کہ عورتوں کو قبروں پر جانے کی اجازت نہیں۔۔۔ اقول:(میں کہتا ہوں) قبورِ اقرباء پر خصوصاً بحال قرب عہد ممات تجدید حزن لازم نساء ہے اور مزاراتِ اولیاء پر حاضری میں احد الشناعتین (یعنی دو خرابیوں میں سے ایک) کا اندیشہ یا ترکِ ادب یا ادب میں افراط ناجائز، تو سبیل اطلاق منع ہے ولہٰذا غنیہ میں کراہت پر جزم فرمایا، البتہ حاضری و خاکبوسی آستان عرش نشان سرکارِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اعظم المندوبات، بلکہ قریبِ واجبات ہے، اس سے نہ روکیں گے اور تعدیلِ ادب سکھائیں گے۔"(فتاوی رضویہ،ج 9،ص 537،538،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم
عورت کو روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ کھا پی سکتی ہے ؟
کانچ کی چوڑیاں پہننا
محرم کے بغیر عمرے پر جانا
وضو کے بعد ناخن پالش لگانے اور آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
اسلامی بہنیں سرکا مسح کیسے کریں؟
دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے رمضان کے روزے کا حکم