Aurat Kisi Ke Nikah Ya Iddat Mein Ho To Dusre Se Nikah Karna Kaisa?

 

عورت ایک شخص کے نکاح یا  عدت میں ہو، تو کیادوسرے سےنکاح ہو سکتا ہے؟

مجیب:مفتی  ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13558

تاریخ اجراء: 12ربیع الآخر1446 ھ/16اکتوبر  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت کا ایک شخص سے نکاح ہو چکا ہے، کیا اسی حالت میں اُس عورت کا دوسرا نکاح کسی دوسرے مرد سے ہو سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو عورت کسی مرد کے نکاح میں ہو یا اُس کی عدت میں ہو، اِسی حالت میں اُس کا نکاح دوسرے کسی بھی مرد سے نہیں ہوسکتا۔ معاذ اللہ! اگر کسی نے جانتے بوجھتے شادی شدہ عورت سے اِسی حالت میں نکاح کرلیا،  تو یہ نکاح سرے سے ہی باطل ہوگا اور خالصتاً زنا ہوگا۔

   جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے، اُنہیں تفصیلاً بیان کرتے ہوئے ارشادِ باری تعالیٰ  ہے﴿ وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ﴾ترجمہ کنزالایمان: ’’اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں۔‘‘(پارہ05،سورۃ النساء،آیت 24)

   مذکورہ بالا آیت کے تحت تفسیرِ رازی، تفسیرِ خازن اور تفسیرِ مظہری  میں ہے:”والنظم للآخر ﴿وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ عطف على ﴿اُمَّهٰتُكُمْ يعنى حرمت عليكم ﴿وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اى ذوات الأزواج لا يحل للغير نكاحهن ما لم يمت زوجها او يطلقها وتنقضى عدّتها من الوفاة او الطلاق سمّيت المتزوجات محصنات لانه احصنهن التزويج او الأزواج“ترجمہ: ”﴿وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِکا عطف ﴿اُمَّهٰتُكُمْ پر ہے، تو مطلب یہ ہوا کہ حرام ہیں تم پر شوہر دار عورتیں، لہذا شادی شدہ  عورتوں کا نکاح دوسرے کسی بھی مرد سے حلال نہیں،جب تک کہ اُن کے  شوہر مرنہ جائیں اور اُن کی وفات کی عدت گزرنہ جائے  یا جب تک وہ طلاق نہ دے دیں اور طلاق کی عدت گزر نہ جائے۔آیتِ مبارکہ میں نکاح والی عورتوں کو لفظ "﴿ اَلْمُحْصَنٰتسے اس لیے تعبیر کیا  گیا ہے کہ عقد نکاح نے یا شوہروں نے اُن کی عزت کو محفوظ کر رکھا ہے۔ “ (التفسیر المظھری، ج02، ص64،مطبوعہ کوئٹہ)

   مبسوط سرخسی میں ہے:”ومنكوحة الغير ليست من المحللات بل هی من المحرمات فی حق سائر الناس كما قال اللہ تعالی:﴿ وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ“ترجمہ: دوسرے شخص کی منکوحہ عورت تمام لوگوں کے حق میں حرام ہے، جیسا کہ ارشادِ باری ہے﴿ وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ    یعنی  حرام ہیں شوہر دار عورتیں۔ (المبسوط، کتاب المفقود،ج11،ص37،دارالمعرفہ،بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃفتاوٰی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:” جبکہ زید نے ہنوز طلاق نہ دی نصیبن بدستور اس کے نکاح میں باقی ہے اور بکر خواہ کسی کو، ہرگزا س سے نکاح حلال نہیں۔  اگر کر بھی لیا، تاہم جیسے اب تک وہ دونوں مبتلائے زنا رہے یوں ہی اس نکاح بے معنی کے بعد بھی زانی وزانیہ رہیں گے اور یہ جھوٹا نام نکاح کا کچھ مفیدنہ ہوگا۔ قال تعالٰی﴿ وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِشادی شدہ پاکیزہ عورتیں۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ، ج 11، ص 314، رضافانڈیشن، لاھور)

   فتاوٰی فیض الرسول میں ہے:” جب عورت کسی کے نکاح یا عدت میں ہو ، جان بوجھ کر اس کا نکاح دوسرے سے پڑھنا ہرگز جائز نہیں۔ “(فتاوٰی فیض رسول،  ج 01، ص 562، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم