Aurat Namaz Mein Kalai Kaise Rakhe?

عورت نماز میں اپنی کلائیاں کیسے رکھے؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1851

تاریخ اجراء:27محرم الحرام1446ھ/03اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کے لیے نماز میں اپنی کلائیاں جائے نماز پر ٹکا کر رکھنے کا حکم ہے یا جائے نماز سے اٹھا کر رکھنے کا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لئے حکم شرعی یہی ہے کہ سجدے  میں کلائیاں زمین پر بچھائے رکھے نہ کہ مردوں کی طرح اٹھاکر۔

   علامہ  علاؤ الدین ابو بکر بن مسعود  کاسانی حنفی علیہ الرحمۃ(المتوفی:587ھ)بدائع الصنائع میں فرماتےہیں:”أما المرأة فينبغي أن تفترش ذراعيها وتنخفض ولا تنتصب كانتصاب الرجل وتلزق بطنها بفخذيها لأن ذلك أستر لها“یعنی بہر حال عورت کو چاہیے  کہ وہ اپنی کلائیاں بچھا کر رکھےاورپست ہو، مردوں کی طرح اونچی نہ ہو اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملائے کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ پردہ ہے۔(بدائع الصنائع،جلد01، صفحہ210،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم