Aurat Makhsoos Ayam Mein Ayatul Kursi Parh Kar Dam Karsakti Hai?

 

عورت مخصوص اَیام میں آیۃ الکرسی پڑھ کر دَم کر سکتی ہے ؟

مجیب: مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-549

تاریخ اجراء: 16 ربيع الاول6144ھ/21 ستمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورتیں حیض و نفاس کی حالت میں گھر کی حفاظت اور بچوں کی حفاظت کے لیے آیۃ الکرسی پڑھ کر پھونک سکتی ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض و نفاس کی حالت میں عورتیں اپنے   گھر یا بچوں کی حفاظت کی نیت سے آیۃ الکرسی  ہرگز  نہیں پڑھ سکتیں، کیونکہ گھر یا   بچوں کی حفاظت کے لیے آیۃ الکرسی پڑھنے سے جنات اور شرور سے بچنا مقصد ہوتا ہے،جس   کے لیے اللہ کے کلام سے  مدد حاصل  کی جارہی ہوتی ہے،جبکہ حکم شرعی یہ ہے کہ عورت کو حیض و نفاس کی حالت میں   کسی فضیلت  اور  مقصد کے حصول  کے لیے قرآ نی  آیات  پڑھنا    شرعاً  جائز نہیں ہے، اگرچہ  وہ   آیات ذکر و  ثنا  پر مشتمل ہوں،کیونکہ آیات  ذکر و ثنا کوبہ  نیت ذکر و ثنا  ہی پڑھنے کی اجازت ہےاور  خاص مقصد  یا کسی فضیلت کا حصول ،نیت  ِذکر  و ثنا نہیں ، لہذا اس کی اجازت نہیں ہے۔

   وہ آیات جو ذکر و ثنا پر مشتمل ہوں،انہیں بغرض عمل یا کسی مقصد کے حصول کے لیےحیض و نفاس کی حالت میں پڑھنا جائز نہیں کہ یہ نیت ،نیتِ دعاو ثنا نہیں،جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت نے اس کے متعلق تفصیلی کلام کرتے ہوئےفتاوی رضویہ میں ارشاد فرمایا:’’عمل میں تین نیتیں ہوتی ہیں:(1)یاتو دعا جیسے حزب البحر، حرزیمانی  (2)یا اللہ عزوجل کے نام وکلام سے کسی مطلب خاص میں استعانت ،جیسے عمل سورہ یٰس وسورہ مزمل صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم (3)یا اعداد معینہ خواہ ایام مقدرہ تک اس غرض سے اس کی تکرار کہ عمل میں آجائے حاکم ہوجائے، اُس کے موکلات تابع ہوجائیں ۔اس تیسری نیت والے تو بحال جنابت کیا معنیٰ، بے وضو پڑھنا بھی روا نہیں رکھتے اور اگر بالفرض کوئی جرأت کرے بھی، تو اس نیت سے وہ آیت وسورت بھی جائز نہیں ہوسکتی،جس میں صرف معنی دعا وثنا ہی ہے کہ اولاً یہ نیت، نیتِ دعا وثنا نہیں، ثانیاًاس میں خود آیت وسورت ہی کی تکرار مقصود ہوتی ہے کہ اس کے خدام مطیع ہوں، تو نیت قرآنیت اُس میں لازم ہے۔ رہیں پہلی دو نیتیں جب وہ آیات معنی دعا سے خالی ہیں،تو نیت اولیٰ ناممکن اور نیت ثانیہ عین نیت قرآن ہے، اور بقصد قرآن اُسے ایک حرف روا نہیں۔“ (فتاوی رضویہ،جلد1،حصہ دوم، صفحہ1115، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم