Aurat Ko Khwab Mein Ihtilam Hua Tu Ghusl Farz Hoga Ya Nahi ?

عورت کو خواب میں احتلام ہوا، تو غسل فرض ہوگا یا نہیں؟

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1200

تاریخ اجراء: 14جمادی الثانی1445 ھ/28دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کو خواب میں احتلام ہوا، تو منی نکلنے پر غسل فرض ہوگا یا منی نہ بھی نکلے، تو غسل فرض ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر عورت کو خواب میں احتلام ہونے کے بعد کپڑوں یا جسم وغیرہ پر منی کا اثر بھی پایا جائے، تو غسل فرض ہوگا ورنہ محض خواب میں احتلام دیکھنے کے سبب غسل فرض نہیں ہوگا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”لو تذكر الاحتلام ولذة الإنزال ولم ير بللا لا يجب عليه الغسل والمرأة كذلك في ظاهر الرواية؛ لأن خروج منيها إلى فرجها الخارج شرط لوجوب الغسل عليها وعليه الفتوى. هكذا في معراج الدراية“یعنی اگر احتلام اور لذتِ انزال یاد ہے لیکن تری نہیں دیکھی، تو اس پر غسل واجب نہیں اورظاہر الروایہ میں عورت کا حکم بھی یہی ہے کیونکہ عورت کی منی کا فرجِ خارج کی طرف نکلنا اس پر غسل واجب ہونے کی شرط ہے اور اسی پر فتوی ہے ایسا ہی معراج الدرایہ میں ہے۔(فتاوی ہندیہ ،جلد 1،صفحہ15، مطبوعہ : پشاور)

   بہار شریعت میں ہے:”اگر احتلام یاد ہے مگر اس کا کوئی اثر کپڑے وغیرہ پر نہیں غسل واجب نہیں۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ321،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم