Aurat Ke Sar Se Juda Hone Wale Balon Ka Hukum

عورت کے سر سے جدا ہونے والے بالوں کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ عورتوں کے کنگھا کرنے یا سر دھونے میں جو بال سر سے جُدا ہو جائیں، ان کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے کنگھا کرنے یا سر دھونے میں جو بال سر سے جُدا ہو جائیں، ان کےبارے میں شریعت مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ عورت ان بالوں کو چھپا دے یا دفن کر دے تاکہ ان پر کسی اجنبی (غیر محرم) کی نظر نہ پڑے، کیونکہ عورت کے بال ستر میں داخل ہیں، جس کی طرف نظر کرنا، ناجائز ہے اور جس عضو کی طرف نظر کرنا، ناجائز ہو، اس کے بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی انہیں دیکھنا، جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم