Aurat Ke Mahram Kon Se Mard Hain ?

عورت کے محرم کون کون سے مرد ہوتے ہیں؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2300

تاریخ اجراء: 13جمادی الثانی1445 ھ/27دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کون سے مرد  عورت کے  محرم ہوتے ہیں ،جن سے شرعا پردہ نہیں ہوتا؟ رہنمائی فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مَحرم سے مراد وہ مرد ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو۔اوران میں سے جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے ،ان سے پردہ کرنے کی اجازت نہیں ۔باقی اقسام کے محارم سے پردہ کرنے اورنہ کرنے دونوں کی اجازت ہے ،جہاں جیسی مصلحت وحالت ہو،اس کے اعتبارسے حکم ہوگا۔

   محارم میں تین قسم کے افراد داخِل ہیں :

   (1) نَسَب کی بنا پر جن سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو۔

   نَسبی محارم میں چار طرح کے افرادداخل ہیں :

   (1)اپنی اولاد (یعنی بیٹا بیٹی) اور اپنی اولاد کی اولاد (یعنی پوتا پوتی نواسا نواسی) نیچے تک (2)اپنے ماں باپ اور اپنے ماں باپ کے ماں باپ(یعنی دادا دادی نانا نانی)اُوپر تک(3) اپنے ماں باپ کی اولاد(یعنی بھائی بہن خواہ حقیقی ہوں یا سوتیلے یعنی صرف ماں شریک یا صرف باپ شریک بھائی بہن ) اوریونہی اپنے ماں باپ کی اولاد کی اولاد(یعنی بھتیجا بھتیجی بھانجا بھانجی خواہ حقیقی بھائی بہن سے ہو یا سوتیلے سے ہو)نیچے تک (4)اپنے دادا دادی ،نانا نانی کی اپنی اولاد(یعنی چچا پھوپھی ماموں خالہ یہ رشتے سگے ہوں یا سوتیلے) ۔اورچچا پھوپھی ماموں خالہ وغیرہ  کی اولادیں غیرمحرم ہیں۔

   (2)رَضاعت یعنی دودھ کے رشتے کی بِنا پر جن سے نِکاح حرام ہو۔

   (3)مُصاہَرَت:یعنی سُسرالی رِشتےکی وجہ سے جن سے نکاح حرام ہو۔ جیسے سُسر کے لئے بہو یا ساس کے لئے داماد۔

    مُصاہَرَت کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ عورت جس مرد سے نِکاح کرتی ہے تواس مرد کے اُصول وفُرُوع (اُصول سے مُراد باپ دادا پر دادا اوپر تک اورفُرُوع سے مُراد اولاددر اولاد در اولاد نیچے تک ہے) اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں ۔ یونہی شوہر پر اپنی بیوی کے اُصول وفُرُوع بھی ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں۔

    نیز زنا اور دواعی ِ زنا(یعنی زنا کی طرف دعوت دینے والے اُمُورمثلاًشہوت کے ساتھ جسم کو بلا حائل چھونے یا بوسہ لینے وغیرہ ) کے ذَرِیعے مرد و عورت پر یہی احکام ثابِت ہوں گے یعنی حُرمتِ مُصاہَرَت ثابت ہو جائے گی ۔(پردے کے بارے میں سوال جواب ،صفحہ 44تا 46ملخصا ،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:”پردہ صرف ان سے نادرست ہے جو بسبب نسب کے عورت پر ہمیشہ ہمیشہ کو حرام ہوں اور کبھی کسی حالت میں ان سے نکاح ناممکن ہو جیسے باپ، دادا،نانا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، چچا، ماموں، بیٹا، پوتا، نواسا۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 22، ص 235، رضافاؤنڈیشن، لاہور )

      مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقا واجب؛ اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرنا واجب، اگر کریگی گنہگار ہوگی؛ اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت ورضاعت ان سے پردہ کرنا اورنہ کرنادونوں جائز۔ مصلحت وحالت پرلحاظ ہوگا۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 22، ص 240، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم