Aurat Ke Liye Mahir Nafsiyat Ki Job karna

عورت کے لیے ماہر نفسیات کی جاب کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3323

تاریخ اجراء:26جمادی الاولیٰ1446ھ/29نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورتوں کے لیے ماہر نفسیات کی جاب کرنا جائز ہے؟کیونکہ ماہر نفسیات کا اپنے کلائنٹ  کے ساتھ تنہائی میں سیشن ہوتا ہے  تا کہ کلائنٹ کی انفارمیشن خفیہ رہے، تو عورتوں کو یہ جاب کرنا جائز ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر لیڈی ماہر نفسیات، عورتوں کو ہی چیک کرتی ہے  تب تو اس کے لیے یہ جاب کرنا جائز ہے،ليكن اگر مردوں کا بھی چیک اپ کرتی ہے،جس کے لیے تنہائی اختیار کرنی پڑتی ہے جیسا کہ سوال میں موجود ہے، تو اس صورت میں یہ جاب کرنا عورت کے لئے  جائز نہیں۔

   عورت کے لیے ملازمت(نوکری)جائز ہونے کی شرائط بیان کرتے ہوئےشیخ الاسلام، اعلی حضرت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:"یہاں پانچ شرطیں ہیں:(1)کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔(2)کپڑے تنگ وچست نہ ہوں  جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں۔(3)بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہرنہ  ہوتا ہو۔(4)کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لیے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔(5)اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنہ فتنہ نہ ہو۔یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں،تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے تو(عورت کانوکری کرنا)حرام۔(فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ248، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم