Aurat Ka Safed Rang Ka Burqa Pehnna

 

عورت کا سفید رنگ کا برقعہ پہننا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3303

تاریخ اجراء: 27جمادی الاولیٰ 1446ھ/30نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت سفید رنگ کا برقعہ مدینہ  پاک کی حاضری کے لیے جاتے وقت یا پھر ویسے ہی پہن سکتی ہے؟ کیا سفید برقعہ  اُن راغب کرنے والے رنگین برقعوں میں فی زمانہ داخل ہو گا؟ کیونکہ اب تو عموماً یہ رائج ہو گیا ہے اور مدینے پاک کی حاضری کے لئے بھی یہی لیتے ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سفید رنگ کا برقعہ  پہننا جائز ہے، اور یہ ایسا رنگ نہیں جس سے دوسروں کو اس کی طرف کشش پیدا ہو۔ البتہ ممانعت کی کوئی اوروجہ پائی جائے (مثلاکسی مقام پرکفاریابدمذہبوں یافساق کاشعارہویااس کی وجہ سے طعن وتشنیع والی صورت بنے وغیرہ)توخاص اس صورت میں ممانعت ہوگی ۔

   وقار الفتاوی میں ہے ”  برقعہ سے مطلوب ستر پوشی ہے، خواہ وہ کسی بھی رنگ کا ہو، اگر اس سے شرعی تقاضے پورے نہ ہوتے ہوں تو اس کا استعمال ممنوع ہے۔ خود برقعہ بھی ایسا نہیں ہونا چاہئے جو اپنی طرف متوجہ کرے۔

    سوال میں مذکور برقعہ (سفید برقعہ جو عام طور پر بڑی عمر کی خواتین پہنتی ہیں) شریعت کے مطابق ہے۔ 

   کوئی بھی ایسی چادر یا برقعہ جس سے شرعی تقاضے کے مطابق ستر پوشی ہو جائے، وہ شرعی پردہ یا برقعہ ہے۔ “(وقار الفتاوی ، جلد 3 ، صفحہ 147، 148 ، بزم وقار الدین، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم