Aurat Ka Parde Ke Sath Rickshaw Ya Taxi Mein Akele Safar Karna

عورت کا پردے کے ساتھ رکشہ یا ٹیکسی میں اکیلے سفر کرنا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1434

تاریخ اجراء: 12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کا پردے کے ساتھ رکشے یا ٹیکسی میں اکیلے سفر کرنا جائز ہے یا نا جائز ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لئے بہتر یہی ہے کہ اگر سفر کی ضرورت ہو تو  اس طرح گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے ساتھ میں کسی مرد محرم کو رکھیں، تنہا سفر سے پرہیز کریں۔  نیز  اگر سفر شرعی (یعنی 92 کلو میٹر یا ا س سے زائد کا سفر) کرنا ہو تو اب اس کے ساتھ کسی مرد محرم کا ہونالازمی اور ضروری ہے۔

   مزید اس حوالے سے شیخ طریقت امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ سوال جواب کے انداز میں لکھتے ہیں: ”سُوال : اسلامی بہن کا غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ رِکشہ کار یا ٹیکسی میں   بِغیرشوہر یا بِغیر قابلِ اطمینان مرد محرم کے اکیلی بیٹھ کر آنا جانا کیسا ؟

   جواب : یہاں دو باتیں جاننا بہت اہم ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ عورت کا اجنبی مرد کے ساتھ خلوت میں جمع ہونا حرام ہے۔ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لّلْعٰلمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : ’’خبردار کوئی شخص کسی عورت(اجنبیہ)کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا  مگر  اُن کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتاہے۔ ‘‘(سنن ترمذی، حدیث 2172)

   مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت مراٰۃ جلد 5صَفْحَہ 21 پرفرماتے ہیں: یعنی جب کوئی شخص اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے خواہ وہ دونوں کیسے ہی پاکباز ہوں اور کسی (نیک) مقصد کے لیے (ہی) جمع ہوئے ہوں (مگر) شیطان دونوں کو برائی پر ضَرور اُبھارتا ہے اور دونوں کے دلوں میں ضرور ہیجان پیدا کرتا ہے ، خطرہ ہے کہ زنا واقع کرادے ! اس لیے ایسی خلوت (یعنی تنہائی میں  جمع ہونے ) سے بَہُت ہی احتیاط چاہئے گناہ کے اسباب سے بھی بچنا لازم ہے ، بخار روکنے کیلئے نزلہ وزکام(کو) روکو ۔ (مراٰۃ)

   حضرت علامہ عبد الرَّء ُوف مَناوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْقَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: ’’ جب کوئی عورت کسی اجنبی مرد کے ساتھ تنہائی میں اِکٹّھی ہوتی ہے تو شیطان کے لئے یہ ایک نفیس موقع ہوتا ہے ، وہ ان دونوں کے دلوں میں گندے وَسوَسے ڈالتا ہے ، ان کی شہوت کو بھڑکاتا ہے، حیاء ترک کرنے اور گناہوں میں مُلَوَّث ہو جانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ‘‘( فیض القدیر، تحتَ الحدیث2795)

   معلوم ہوا کہ اجنبی مردو عورت کوہرگز ہرگز تنہائی میں اکٹھا ہونا،جائز نہیں  اس صورت میں گناہوں کے وسوسے ہی نہیں تہمت لگ جانے بلکہ نہ ہونے کا ہوجانے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔

   دوسری بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو خطروں اور فتنوں سے بچانا ہر اسلامی بہن پر لازم ہے۔ البتہ خطروں اور فتنوں کے اندیشوں کی کوئی حد بندی نہیں نا محرم تو دور کی بات مَحارِم سے بھی خطرات ممکن ہیں۔  صرف تنہائی میں ہی نہیں، ہجوم میں بھی خطرات درپیش آتے رہتے ہیں۔ اسلامی بہن کے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ ٹیکسی میں  اکیلی بیٹھنے پر اگرچہ خلوت(یعنی مرد کے ساتھ مکان میں تنہائی) کا حکم تونہیں لیکن یہ صورت خَلوَت(یعنی مرد کے ساتھ مکان میں تنہاہونا) سے مُشابہ(یعنی ملتی جُلتی) ضَرورہے اور ٹیکسی وغیرہ بند گاڑیوں میں خطرات کاکچھ زیادہ ہی احتمال(یعنی امکان) ہے۔  ڈرائیور  کے ذَرِیعے ٹیکسی کے مسافروں کے اِغواء کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر اُس وقت خطرہ کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے جب کہ ڈرائیور کے بارے میں کوئی معلومات ہی نہ ہوں کہ کون ہے ؟ کہاں رہتا ہے ؟اور کیسا آدمی ہے ؟عُمُوماً بڑے شہروں میں ڈرائیوروں سے جان پہچان کم ہی ہوتی ہے دراصل عورت  صِنفِ نازُک ہے اور عموماً مردوں کی توجُّہ کا مرکز ہوتی ہے اور آج کل حالات بھی اتنے خراب ہو چکے ہیں  کہ بَہُت سارے لوگ صِرف اس لئے گناہ نہیں کرتے کہ ان کے بس میں نہیں  ورنہ جب کبھی انہیں موقع ہاتھ آتا ہے گناہ کی طرف فوراً لپک پڑتے ہیں۔  ایسے نامساعِدحالات میں اسلامی بہنوں کی ذِمے داری ہے کہ وہ خود ہی محتاط طرزِ عمل اپنائیں۔ لہٰذا احتیاط یہی ہے کہ جوان عورت ہرگز ہرگز اندرونِ شہر بھی رِکشہ ٹیکسی میں بِغیر محرم یا ثِقَہ وقابلِ اعتماد خاتون کے سفر نہ کرے نیز فتنے کا اندیشہ جتنا بڑھتا جائے گا احتیاط کی حاجت بھی اُتنی ہی بڑھتی چلی جائیگی ۔

   سُوال: اگر گاڑی چلانے والا کوئی قابلِ بھروسہ نامحرم قریبی رشتہ دارہوتو کیا کوئی اسلامی بہن اندرونِ شہر ٹیکسی یاکار میں اس کے ساتھ ضَرورتاً کہیں جا سکتی ہے ؟

   جواب :  اسلامی بہن کا ضَروتاً کسی قابلِ بھروسہ نامحرم قریبی رشتے دار کے ساتھ اندرونِ شہر ٹیکسی یا کار میں  تنہا سفر کرنا، جائز ہے لیکن ایسی صورت میں عورت جوان ہو تو سخت احتیاط کی حاجت ہے۔  کوشش کرے کہ قریبی عزیز جو نامَحرم ہو اُس کے ساتھ بھی محرم یاثِقَہ وقابلِ اعتماد عورت کے بِغیر نہ جائے لیکن قریبی عزیز قابلِ بھروسہ ہو اور اندرونِ شہروقتِ ضَرورت جانا بھی پڑ جائے تو مکمَّل پردے کے ساتھ جائے اور ہرگز ہرگز  بے تکلُّفی اختیار نہ کرے۔ اور اگر کوئی رِشتہ دار ایسا ہے جوبے باک قسم کا ہے بے تکلُّفی کی عادت رکھتا ہے تو اسکے ساتھ ہرگز نہ جائے۔(پردے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 222 تا 226، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم