Aurat Ka Napaki Ki Halat Mein Bache Ko Doodh Pilana Kaisa ?

عورت کا ناپاکی کی حالت میں بچے کو دودھ پلانا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12584

تاریخ اجراء: 12جمادی الاولیٰ1444 ھ/07دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت جنابت کی حالت میں بچے کو دودھ نہیں پلا سکتی؟ کیا اس حالت میں دودھ ناپاک ہوجاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنابت طاری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ انسان کے جسم میں نجاست داخل ہوجائے اور وہ ناپاک شمار ہو، لہذا عورت ناپاکی کی حالت میں بچے کو دودھ پلاسکتی ہے، اس میں کوئی گناہ والی بات  نہیں ۔

     البتہ ضمناً یہ مسئلہ ضرور  ذہن نشین رہے کہ جس پر غسل فرض ہو، اسے بلاوجہ نہانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ اورغسل میں اتنی تاخیر کردینا کہ معاذ اللہ نماز ہی قضاء ہوجائے، یہ حرام و گناہ ہے ۔

   امام مسلم علیہ الرحمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں:”کنت اشرب وانا حائض ثم اناولہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیضع فاہ علی موضع فیَّ فیشرب واتعرّق العرق وانا حائض ثم اناولہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیضع فاہ علی موضع فیَّ“ترجمہ:میں حیض کی حالت میں پانی پیتی پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی برتن پیش کرتی تو آپ اپنامنہ شریف میرے منہ والی جگہ پر رکھ کر  پانی نوش فرماتے اور میں حیض کی حالت میں ہڈی چوستی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ شریف میرے منہ والی جگہ پر رکھتے۔(الجامع الصحیح للمسلم،ج01،ص143، مطبوعہ کراچی)

   اس حدیث کی شرح کے تحت علامہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”وھذا یدلّ علی جواز مؤاکلۃ الحائض ومجالستھا وعلی انّ اعضاءھا من الید والفم وغیرھما لیست بنجسۃ“ترجمہ:اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ کے ساتھ کھانا،پینا اور اس کے ساتھ بیٹھنا جائز ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حائضہ کے اعضاء یعنی ہاتھ،منہ وغیرہ نجس نہیں ہیں۔(مرقاۃ المفاتیح،ج02،ص98،مطبوعہ ملتان)

   جنابت طاری ہونے سے انسان نجس نہیں ہوتا۔ جیسا کہ شرح ابو داؤد للعینی میں ہے:الإنسان إذا أصابته الجنابة لم ينجس ، وإن صافحه جنب أو مشرك لم ينجس ۔“یعنی انسان پر جب جنابت طاری ہوجائے تو وہ نجس نہیں ہوگا، اگر جنبی یا مشرک کسی سے ہاتھ ملائیں تو وہ نجس نہیں ہوگا۔(شرح سنن أبي داود، باب البول فی الماء الراکد،  ج 01، ص205، مطبوعہ ملتان)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:”حائضہ کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا بھی جائز۔“(فتاوی رضویہ،ج4،ص356،رضا فاؤنڈیشن، لاھور، ملخصاً)

   جس پر غسل فرض ہو وہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ جیسا کہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : ”جس پر غسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے  اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرے گاگنہگار ہوگا۔ “(بہارِ شریعت، ج01، ص 325، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم