مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری
فتوی نمبر:90
تاریخ اجراء: 03 ذو الحجۃ الحرام1440
ھ/05اگست 2019 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس
بارے میں کہ احادیثِ طیّبہ میں جُوڑا باندھ کر (یعنی
بالوں کو اکٹھا کرکے سر کے پیچھے گرہ دے کر) نماز پڑھنے سے ممانعت وارد ہوئی
ہے، تو آجکل عورتیں کیچر (Catcher) لگا کر بالوں کو اوپر کی
طرف فولڈ کرلیتی ہیں،کیا کیچر (Catcher) یا کسی
اور چیز کے ذریعہ جُوڑا بنے بالوں سے نماز پڑھنا عورتوں کے لئے منع
ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
احادیثِ طیّبہ میں سرکارِ
دوعالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
جُوڑا بندھے بالوں کے ساتھ نماز پڑھنے کی جو ممانعت فرمائی ہے وہ
مردوں کے ساتھ خاص ہے جس کی صراحت خود حدیثِ پاک میں موجود ہے،
عورتوں کے لئے یہ ممانعت نہیں ہے۔ مردوں کے لئے ممانعت کی
حکمت شارحینِ حدیث نے یہ بیان فرمائی کہ مرد کے سَر
کے ساتھ ساتھ اُس کے بال بھی زمین پر گریں اور ربّ تعالیٰ
کے حضور سجدہ ریز ہوں، پھر اس پر فقہائے کرام نے یہ مسئلہ بیان
فرمایا کہ جُوڑا باندھ کر نماز پڑھنا مردوں کے لئے مکروہِ تحریمی
ہے۔
جبکہ عورت کے بال سترِعورت
میں داخل ہیں یعنی غیر محرم کے سامنے اور بالخصوص
نماز میں ان کو چھپانا فرض ہے، اگر عورتیں جُوڑا نہ باندھیں تو
حالتِ نماز میں اُن کے بال بکھر سکتے ہیں، جس سے اُن کے بالوں
کی بے ستری کا اندیشہ ہے، جس سے نماز پر اثر بھی پڑے گا،
لہٰذا اگر عورتیں اپنے بالوں کو سر کے پیچھے اکٹھا کرکے گرہ
لگالیں یا اُن کو کیچر (Catcher) وغیرہ کے ذریعہ گرفت میں
لے لیں تو بالوں کو چھپانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم
عورت کو روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ کھا پی سکتی ہے ؟
کانچ کی چوڑیاں پہننا
محرم کے بغیر عمرے پر جانا
وضو کے بعد ناخن پالش لگانے اور آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
اسلامی بہنیں سرکا مسح کیسے کریں؟
دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے رمضان کے روزے کا حکم