Aurat Ka Hijre Se Parda Hai Ya Nahi?

عورت کا ہیجڑے سے پردہ  ہے یانہیں؟

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3164

تاریخ اجراء:05ربیع الثانی1446ھ/09اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت کا ہجڑے سے پردہ کرنا لازم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !عورت پرہجڑے سے پردہ کرنالازم ہے۔ فتاوی امجدیہ میں ہے” جب ہجڑا مرد ہے اس کو عورت کیوں کر کہہ سکتے ہیں ، جماعت میں یہ مردوں ہی کی صف میں کھڑا ہوگا ۔۔۔در مختار کی صحیح عبارت یہ ہے” والخصی و المجبوب والمخنث في النظر إلى الاجنبية كا لفحل“ یعنی عورت اجنبیہ کے جن مواضع کی طرف  دیگر مردوں کو نظر کرنا حرام ہے انھیں بھی حرام کیونکہ ان میں بھی شہوت موجود ہوتی ہے جماع پر قادر ہوتے ہیں ،لہذا ان کو غیر اولی الا ربۃمیں داخل کر کے معاملہ نظر میں عورت کے حکم میں نہیں شمار کر سکتے۔۔۔مخنث  کے بارے میں ایک حدیث صحیح جس کو امام بخاری رحمۃ  اللہ علیہ نے بھی اپنے صحیح  میں روایت کیا ہے ، یہ ہے” عن ام سلمة ان النبي صلى الله تعالى عليه وسلم كان عندها وفي البيت مخنث فقال المخنث لاخی  ام سلمة عبد الله بن ابی  امية ان فتح الله لكم الطائف غدا ادلك على ابنۃ غيلان فانھا  تقبل باربع وتدبر بثمان ،فقال النبي صلى الله عليه وسلم لا يدخلن هذا عليکم“(ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف فرماتھے،اورگھرمیں کوئی ہجڑاتھا،تواس ہجڑے نےحضرت ام سلمہ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ سے کہاکہ اگرکل اللہ تعالی طائف پرتمہیں فتح عطافرمادےتومیں   تمہیں بنت غیلان دکھاؤں گا،کہ چار سلوٹوں سے آتی ہے اورآٹھ کے ساتھ پیٹھ پھیرتی ہے (مطلب وہ کافی موٹی ہے)اس پرنبی پاک صلی اللہ  تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:یہ تمہارے پاس آئندہ  ہرگز نہ آئے۔)(فتاوی امجدیہ،ج 1،حصہ 1،ص 170،171،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   اس کے حاشیہ میں مفتی شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں:" مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں حدیث مذکور کے تحت ہے”ھذا یدل علی منع المخنث والخصی والمجبوب من الدخول علی النساء“(یہ حدیث پاک اس بات کی دلیل ہے کہ ہجڑے،خصی اورمجبوب کاعورتوں کے پاس آنامنع ہے ۔)(حاشیہ فتاوی امجدیہ)

   "پردے کے بارے میں سوال جواب" نامی کتاب میں ہے”سوال:کیا اسلامی بہن کا ہجڑے(کُھسرے)سے بھی پردہ ہے؟"

   جواب:جی ہاں!ہجڑا یعنی مخنث بھی مرد ہی کے حکم میں ہے۔"(پردے کے بارے میں سوال جواب،ص 287،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم