Aurat Ka Haram Sharif Ke Andar Masjid Mein Namaz Parhna Afzal Hai Ya Hotel Mein ?

عورت کے لیے حرم شریف کے اندر مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے یا ہوٹل میں ؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1828

تاریخ اجراء:29ذوالحجۃالحرام1444 ھ/18جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورتوں کو حرم شریف میں نماز اپنے ہوٹل میں پڑھنی چاہیے یا مسجدالحرام میں،اسی طرح مدینہ منورہ میں ۔زیادہ فضیلت کس میں ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کوعام حکم یہی ہے کہ نمازیں اپنے گھروں  میں ادا کریں ،اور نمازوں کے لئے مسجد میں جانے کی ممانعت ہے چاہے وہ عورت حرمین طیبین میں ہو یا کسی اور مقام پر ۔ لہذا نمازوں کے لئے مسجد حرام ،یا مسجد نبوی شریف میں نہ جائیں کہ مقصود  ثواب ہے اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت کو میری مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب گھر میں پڑھنے کا  ہے۔لہذا نمازیں اپنے ہوٹل میں ہی پڑھیں ،ہاں عورتیں باپردہ، آداب و احترام کا خیال رکھتے ہوئے مکہ معظمہ میں روزانہ طواف کے لئے ،اسی طر ح مدینہ منورہ صبح و شام صلوٰۃ وسلام کے لئے حاضر ہوتی رہیں ۔

    ابو داود شریف کی حدیث مبارک ہے ’’عن عبد اللہ عن النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم قال صلاۃ المرأۃ فی بیتھاافضل من صلاتھافی حجرتھاوصلاتھافی مخدعھاافضل من صلاتھافی بیتھا‘‘ ترجمہ : حضرت  عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت کا دالان میں نماز پڑھنا صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھری میں دالان سے بہتر ہے۔(ابوداود شریف ،جلد نمبر1،صفحہ نمبر196،حدیث نمبر570،دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   بخاری شریف کی حدیث مبارک میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ارشاد فرماتی ہیں:’’ لو ادرک رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ما احدث النساء لمنعھن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل‘‘ ترجمہ: اگر نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ملاحظہ فرماتے جو باتیں عورتوں نے اب پیدا کی ہیں، تو ضرور انھیں مسجد سے منع فرمادیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں منع کردی گئیں۔( بخاری شریف، جلد نمبر1، صفحہ نمبر120 ،مطبوعہ: کراچی )

   مراقی الفلاح میں ہے’’ولا یحضرن الجماعات لما فیہ من الفتنۃ۔‘‘ا س کے تحت حاشیۃ الطحطاوی میں ہے ’’قولہ :(ولا یحضرن الجماعات) لقولہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صلاۃ المرأۃ فی بیتھا افضل من صلا تھا فی حجرتھا وصلاتھا فی مخدعھا افضل من صلاتھا فی بیتھا۔اھ۔فالافضل لھا ماکان استر لھا لا فرق بین الفرائض وغیرھا کالتراویح۔ ۔۔ ۔۔۔قال صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :بیوتھن خیر لھن لو کن یعلمن۔‘‘(ملتقطًا)ترجمہ: عورتیں جماعت میں حاضر نہ ہوں اس لئے کہ ان کے آنے میں فتنہ اور برائی پھیلنے کا امکان ہے عورتوں کو اسلئے بھی جماعت میں نہیں آنا چاہئے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا عورت کا کمرے میں پڑھنا، گھر کے کنارہ میں نماز پڑھنے سے افضل ہے اور عورت کا اپنے کمرے کی کوٹھری میں نماز پڑھنا ،کمرے میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔خلاصہ یہ ہے کہ جس قدر چھپ سکتی ہے اتنا ہی افضل ہے اور اس میں فرائض  اورغیرفرائض جیسے تراویح کاکوئی فرق نہیں۔اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ عورتوں کیلئے گھر ہی بہتر ہے اگر یہ جانتی ہوتیں۔(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی،ص305،مطبوعہ: کراچی)

   صدر الشریعہ، بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ’’عورتیں نماز فرودگاہ (یعنی قیام گاہ) ہی میں پڑھیں۔ نمازوں کیلئے جو دونوں مسجدِکریم میں حاضر ہوتی ہیں نادانی ہے کہ مقصود ثواب ہے اور خود حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت کو میری مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب گھر میں پڑھنا  ہے۔ ہاں، عورتیں مکہ معظمہ میں روزانہ ا یک بار رات میں طواف کرلیا کریں اور مدینہ طیبہ میں صبح و شام صلوٰۃ وسلام کے لئے حاضر ہوتی رہیں۔‘‘(بہار شریعت، جلد1، حصہ6 ،صفحہ 1112، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم