Aurat Ka Baghair Mahram 92 Kilometer Ki Musafat Par Imtihan Dene Jana

عورت کے لیے بغیر مَحرم92 کلومیٹر کی مسافت پر امتحان دینے جانا

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-535

تاریخ اجراء:01ربیع الاوّل1446ھ/60ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں پاکستان سے باہر رہتی ہوں اور درسِ نظامی کر رہی ہوں اور مجھے امتحانات دینے کے لیے پاکستان آنا ضروری ہے،لیکن میرے ساتھ  میرا کوئی مَحرم  پاکستان آنے کے لیے تیار نہیں،اُن کی کچھ مصروفیات بھی ہیں،وہ مجھے کہہ رہے ہیں  کہ تم اکیلے ہی چلی جاؤ اور امتحان دے کر واپس آ جانا۔اب اس صورت  میں اگر میں  پورے  راستے میں پردے کا خیال رکھ لوں،تو کیا میں اس طرح اکیلے پاکستان بغیر مَحرم کے آکر امتحانات دے سکتی ہوں؟امتحان دینے بھی ضروری ہیں،اور محرم بھی نہیں آسکتا ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کواپنے شوہر یامَحرم کے بغیر تین دن کی راہ(یعنی 92 کلو میٹر)یا اِس سے زائدکا سفرکرناناجائزوحرام ہے، امتحان تو امتحان،عورت پر اگر حج فرض ہوجائے اور ساتھ کوئی  مَحرم جانے والا نہ ہو،  تو  عورت کو اکیلے،شوہر یا مَحرم کے بغیر  فرض حج کے لیے جانے کی بھی اجازت نہیں،اگر مَحرم یا شوہر کے بغیر حج  کرنے بھی   جائے گی، تو  گنہگار ہوگی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں تنہا سفر کی اجازت  نہیں۔

   صحیح مسلم شریف کی حدیث مبارک ہے:” عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لا یحل لامرأۃ تؤمن باللہ و الیوم الاخر ان تسافر سفراً یکون ثلاثۃ ایام فصاعداً الا ومعھا ابوھا أو ابنھا أو زوجھا أو اخوھا أو ذومحرم منھا “ترجمہ:سیدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے ، اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں ہے ، مگر  جبکہ اس کے ساتھ اس کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بھائی یا اس کا کوئی محرم ہو ۔(الصحیح لمسلم ، جلد 1 ،  باب سفر المرأۃ مع محرم الی حج وغیرہ ، صفحہ 434 ، مطبوعہ کراچی  )

    فتاوی عالمگیری میں ہے:”ولا تسافر المرأةبغیر محرم  ثلاثۃ ایام وما فوقھا“ ترجمہ:عورت بغیر محرم تین دن یا اس سے زائد سفر نہیں کر سکتی۔ (الفتاوی الھندیہ،جلد1،باب صلاۃ المسافر،صفحہ 156،دار الکتب العلمیہ، بیروت)

   عورت کے محرم کے بغیر حج پر جانے سے متعلق سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں ارشادفرماتے ہیں:”عورت اگرچہ عفیفہ ( یعنی پاکدامن ) یا ضعیفہ ( یعنی بوڑھی ) ہو ، اسے بے شوہر یا محرم سفر کو جانا حرام ہے، یہ عفیفہ ہے تو جن سے اس پر اندیشہ ہے،وہ تو عفیف نہیں  ۔۔۔(پھر بھی )  اگر چلی جائے گی ، گنہگار ہوگی ، ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا ۔( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 706 ، 707 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   بہارِ شریعت میں ہے :” عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو  ، تو اُس کے ہمراہ شوہر یا مَحرم ہونا شرط ہے، خواہ وہ عورت جوان ہو یا بوڑھیا ۔۔۔ محرم سے مراد وہ مرد ہے جس سے ہمیشہ کے لیے  اُ س عورت کا نکاح حرام ہے، خواہ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہو، جیسے باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ یا دُودھ کے رشتہ سے نکاح کی حرمت ہو، جیسے رضاعی بھائی، باپ، بیٹا وغیرہ یا سُسرالی رشتہ سے حُرمت آئی، جیسے خُسر، شوہر کا بیٹا وغیرہ۔ (بھارِ شریعت، جلد1،  حصہ6، صفحہ1044،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم