Aurat Ne Awwal Waqt Mein Namaz Nahi Parhi Aur Haiz Shuru Ho Gaya To Kya Hukum Hai?

 

عورت نے اول وقت میں نماز نہیں پڑھی اور حیض شروع ہو گیا تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3090

تاریخ اجراء: 18ربیع الاول1446 ھ/23ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلہ  میں کہ عشاء کا وقت شروع ہونے کے بعد ایک عورت نے نماز نہیں پڑھی، کچھ کاموں کی وجہ سے اور پھر رات ساڑھے گیارہ بجے حیض شروع ہو گیا ،کیا وہ عورت  اس تاخیر کی وجہ سے گنہگار ہوگی اور کیا اسے یہ نماز بعد میں قضا کرنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  وہ عورت اس تاخیرکی وجہ  سے گنہگار نہیں ہو گی  اور نہ  اس نماز کی قضا اس پر ہے بلکہ وہ نماز اس پر سے ساقط ہوچکی ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” يسقط عن الحائض والنفساء الصلاة فلا تقضي۔۔۔إذا حاضت في الوقت أو نفست سقط فرضہ بقي من الوقت ما یمکن أن تصلي فیہ أو لا ھکذا في الذخیرة“ ترجمہ:حائضہ اور نفاس والی سے نماز ساقط ہوجاتی ہے تو وہ اس کی قضا نہیں کرے گی۔۔۔ جب وقت کے اندر عورت کو حیض یا نفاس آجائے تو اس کے فرض ساقط ہوجائیں گے چاہے وقت میں اتنی وسعت ہو کہ اس میں نماز پڑھنا ممکن ہو یا نہ ہو،اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 38،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” نماز کا آخر وقت ہو گیا اور ابھی تک نماز نہیں پڑھی کہ حَیض آیا ،یا بچہ پیدا ہوا تو اس وقت کی نماز معاف ہو گئی اگرچہ اتنا تنگ وقت ہو گیا ہو کہ اس نماز کی گنجائش نہ ہو۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 380،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم