Asteen Choti Hone Ki Wajah Se Aurat Ki Kalai Namaz Mein Nazar Aaye To Hukum

آستین پوری نہ ہونے کی بناء پر عورت کی کلائی نماز میں نظر آئے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2824

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃالحرام1445 ھ/28جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورتوں کے لباس کی آستین پوری ہونی چاہیے ۔ سوال یہ ہے کہ اگر آستین پوری نہ ہو اور وہ نماز پڑھنے کے لیے بڑی چادر اوڑھ لیں ، جس میں ہاتھ چھپ جائیں ، لیکن رکوع و سجدے میں سائیڈ سے چادر کھل سکتی اور کلائی نظر آ سکتی ہے ، تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر عورت کے لباس کی آستین پوری نہ ہو ، تو وہ نماز میں ایسی بڑی چادر اَوڑھ سکتی ہے ، جس سے اس کی آستین یعنی کلائی چھپ جائے اور تکبیرِ تحریمہ ، رکوع ، سجود وغیرہ کسی بھی حالت میں اس کی کلائی ظاہِر نہ ہو ( یعنی نہ کھلے) ، لیکن اگر نماز کی کسی حالت میں اس کی کلائی کا اِتنا حصہ نماز میں ظاہر ہو گیا ، جو مکمل کلائی کے چوتھے حصے سے کم ہو ، تو اس کی نماز نہیں ٹوٹے گی ۔ البتہ اگر کلائی کا چوتھا حصہ یا اس سے زیادہ ظاہر ہو گیا اور تین تسبیح یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے میں جتنا وقت لگتا ہے ، اتنا وقت ظاہر رہا ، یا عورت نے اِسی حالت میں رکوع یا سجدہ یا نماز کا کوئی سا مکمل رکن  ادا کر لیا ، تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی ، لیکن اگر اِس سے پہلے پہلے یہ حصہ چھپ گیا ، تو نماز نہیں ٹوٹے گی ۔

   نیز اگر تکبیر تحریمہ (نماز کے شروع کی تکبیر) ہی ایسی حالت میں کہی کہ کلائی کا چوتھا حصہ کھلا ہوا ہو ، تو نماز شروع ہی نہیں ہو گی ۔

    یونہی اگر نماز کی کسی بھی حالت میں جان بوجھ کر بلا ضرورت چوتھا حصہ کھولا ، تو جان بوجھ کر چوتھا حصہ کھولنے کی وجہ سے نماز فورا ٹوٹ جائے گی ۔مزید یہ خیال بھی رہے کہ دونوں کلائیاں جسم کا الگ الگ عضو (separate parts) ہیں ، لہٰذا اگر دونوں کلائیوں میں سے تو چوتھائی سے کم حصہ ظاہر ہو ، لیکن وہ دونوں ظاہر ہونے والے حصے مل کر ایک کلائی کے چوتھے حصے کے برابر بن جائیں ، تو بھی نماز ٹوٹ جائے گی ۔

   نماز کی شرائط اور ستر کھلنے سے نماز ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کی صورتوں کے متعلق تنویر الابصار و درِ مختار میں ہے :’’(و) الرابع (ستر عورتہ وھی للرجل ما تحت سرّتہ الی ما تحت رکبتہ ۔۔۔ وللحرۃ جمیع بدنھا خلا الوجہ والکفین والقدمین ۔۔۔ ویمنع) حتی انعقادھا (کشف ربع عضو) قدر اداء رکن بلا صنعہ (من) عورۃ ، ملخصا ‘‘ ترجمہ : اور چوتھی شرط نمازی کے ستر کا چھپا ہونا ہے اور مرد کا سترِ عورت ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے اور آزاد عورت کے چہرے ، دونوں ہتھیلیوں اور دونوں پاؤں کے علاوہ تمام جسم سترِ عورت ہے اور سترِ عورت میں سے کسی عضو کے چوتھے حصے کا نمازی کے کھولے بغیر ایک رکن ادا کرنے کی مقدار کھل جانا نماز ، حتی کہ نماز شروع ہونے کے بھی خلاف ہے ۔(الدر المختار مع رد المحتار ، ج2 ، ص93،100 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   رد المحتار میں (قدر اداء رکن) کے تحت ہے : ’’ ای : بسنتہ ۔۔۔ وذلک قدر ثلاث تسبیحات ، ملخصا ‘‘ ترجمہ : یعنی رکن کی سنت کے ساتھ اور یہ تین تسبیح کی مقدار ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار ، ج2 ، ص100 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی ٰ حضرت امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ عورتوں کے لیے ستر والے اعضاء بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’(عضو نمبر10 و11) دونوں کلائیاں یعنی کُہنی کے اُس جوڑ سے گٹوں کے نیچے تک ۔ “(فتاوی رضویہ ،ج6، ص40 ، رضا فاونڈیشن ، لاھور)

   مزید ایک مقام پر  فرماتے ہیں:”ہر عضو کی چوتھائی پر احکام جاری ہیں ۔ مثلا (1) اگر ایک عضو کی چہارُم کھل گئی (یعنی چوتھا حصہ ظاہر ہو گیا) ، اگر چہ بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکنِ کامل اداکیا ، تو نماز بالاتفاق جاتی رہی ۔ (2) اگر صورتِ مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا ، مگر اتنی دیرگزر گئی ، جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، تو بھی مذہبِ مختارپر جاتی رہی ۔ (3) اگر نمازی نے بالقصد ایک عضو کی چہارم بلا ضرورت کھولی ، تو فوراً نماز جاتی رہی ، اگرچہ معاً (یعنی فوراً) چھپا لے ، یہاں ادائے رکن یا اُس قدر دیر کی کچھ شرط نہیں۔(4) اگر تکبیرِ تحریمہ اُسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے ، تو نماز سِرے سے منعقد ہی نہ ہو گی ،اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف (کھلی) نہ رہے ۔(5) اِن سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے ، تو نما ز صحیح ہو جائے گی ، اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے ، اگرچہ بعض صورتوں میں گناہ و سوئے ادب بیشک ہے ۔ (6) اگر ایک عضو دو جگہ سے کھلا ہو مگر جمع کرنے سے اس عضو کی چوتھائی نہیں ہوتی تو نمازہو جائے گی اور چوتھائی ہو جائے تو بتفاصیل مذکورہ نہ ہو گی ۔ (7) متعدد عضووں مثلاً دو میں سے اگر کچھ کچھ حصّہ کھلا ہے ، تو سب جسمِ مکشوف ملانے سے ان دونوں میں جو چھوٹا عضو ہے ، اگر اس کی چوتھائی تک نہ پہنچے ، تو نماز صحیح ہے ، ورنہ بتفصیلِ سابق باطل ۔۔۔ اِسی طرح تین یا چار یا زیادہ اعضا میں انکشاف ہو ، تو بھی اُن میں سب سے چھوٹے عضو کی چہارم تک پہنچنا کافی ہے ، اگرچہ اکبر یا اوسط یا خفیف حصّہ ہو ۔ ملخصا “ (فتاوی رضویہ ،ج6،ص30، رضا فاونڈیشن ،لاھور )

   سیدی امیرِ اہلِسنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادِری رضوی صاحب دامت برَکاتُہم العالیۃ فرماتے ہیں : ’’عورت کے لیے اِن پانچ اعضا : مُنہ کی ٹِکلی ، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں کے تَلووں  کے علاوہ سارا جسم چھپانا لازمی ہے ۔ البتہ اگر دونوں ہاتھ (گِٹوں تک) ، پاؤں (ٹخنوں تک) مکمل ظاہر ہوں ، تو ایک مفتٰی بہٖ قول پر نماز درست ہے ۔ ‘‘ (نماز کے احکام ، ص193۔194 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم