Akhyafi Behan Bhai Ka Parda Hai Ya Nahi ?

اخیافی بہن بھائی کا پردہ ہے یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2111

تاریخ اجراء: 05ربیع الثانی1445 ھ/21اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اخیافی بہن بھائی کا پردہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اخیافی بہن بھائی وہ ہوتے ہیں جن کے باپ مختلف ہوں اور ماں ایک ہو۔ ان کا آپس میں پردہ نہیں کہ یہ آپس میں نسبی محارم ہیں البتہ اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو پردہ لازم ہوگا۔

   مجمع الانھر شرح ملتقی الابحر میں ہے:"و يحرم (أخته) لأب وأم، أو لأحدهما لقوله تعالى {وأخوتكم} [النساء: 23] " ترجمہ:حقیقی بہن ،باپ شریک اور ماں شریک بہن حرام ہےاللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے "اور تمہاری بہنیں"(تم پر حرام ہیں)(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر،جلد1،صفحہ323،داراحیاء التراث العربی،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم