Agar Aurat Kamati Ho To Kya Us Par Bachon Ka Kharcha Lazim Hoga ?

 

اگر عورت کماتی ہو تو کیا اس پر بچوں کا خرچہ لازم ہوگا؟

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2986

تاریخ اجراء: 15صفر المظفر1446 ھ/21اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عورت کماتی ہو،تو کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اپنےبچوں پر خرچ کرے ؟اگر واجب نہ ہو،اور وہ پھر بھی اپنے بچوں پر  خرچ کرے تو اس کو ثواب ملے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت اگرچہ کماتی ہو،تب بھی اس پر اولاد کا نفقہ واجب نہیں،لیکن اس کے باوجود اگر وہ اپنے بچوں پر  اچھی نیت کے ساتھ خرچ کرتی ہے،تو اسے ضرور ثواب ملے گا۔یہاں مزید ایک مسئلہ ذہن نشین رہے کہ اگر اولاد کا نفقہ والد پر لازم ہو،لیکن والد تنگ دست ہو اور ماں مالدار،تو ایسی صورت میں بھی نفقہ باپ پر ہی ہے،مگر ماں کو حکم دیا جائے گا کہ اپنے پاس سے خرچ کرے  اور جب شوہر کے پاس آئیں،تو چاہے تو وصول کر لے۔

   بہارِ شریعت میں ہے”نابالغ کا باپ تنگ دست ہے اور ماں مالدار جب بھی نفقہ باپ ہی پر ہے مگر ماں کو حکم دیا جائیگا کہ اپنے پاس سے خرچ کرے اور جب شوہر کے پاس ہو تو وصول کرلے۔“(بہار شریعت،ج 2،حصہ 8،ص 273،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم