Aadat Ke Dino Se Pehle Khoon Band Ho to Namaz Ka Hukum

عادت کے دنوں سے پہلے خون بند ہو تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-583

تاریخ اجراء: 22رجب المرجب  1443ھ/24فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن کو اڑھائی تین ماہ بعد حیض آتا ہے، اس مرتبہ انہیں جب حیض آیا،  تو بس کچھ دیر تھوڑا سا آیا اور ختم ہو گیا، پھر تین دن ہونے والے ہیں، لیکن حیض نہیں آیا، تو کیا وہ غسل کر لے یا انتظار کرے اور بعد میں  نمازیں شروع کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں خون بند ہو جانے پرعورت کے لئے حکم یہ ہے کہ نمازیں شروع کر دے،خون بندہوجانے کے باوجودمزید  انتظار کرنا اور نمازیں قضاء کرتے رہنا،ناجائزوحرام اور گناہ ہے۔

   تفصیل اس کی کچھ اس طرح ہے کہ اگر کسی عورت کوعادت کے ایام پورے ہونےسے پہلے خون آنابند ہوجائے مثلاًاس کی عادت دس دن خون آنے کی ہے،لیکن اس دفعہ اسے ایک یا دو یا تین یا اس سے زیادہ دن خون آیا ،لیکن عادت کےدن پورے ہونے سے پہلے ہی خون بند ہوگیا،تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ  نمازکےوقت مستحب کے آخرتک انتظار کرے ،اگر دوبارہ خون نہ آئے ،تواس پر اس وقت کی نماز ادا کرنا لازم ہے ۔

     نوٹ:خون تین دن سے پہلے  بند ہو یا بعد میں بہر صورت نماز ادا کرنا تو لازم ہے ،البتہ فرق یہ ہے کہ اگر تین دن سے پہلے خون  بند ہو ،تو عورت پر غسل کرنا لازم نہیں ہوتا ،بلکہ فقط وضو کر کے بھی نماز ادا کر سکتی ہے اور تین دن کے بعد خون آنا بند ہو ،تونماز  کے لیے غسل کرنا ضروری ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم