برقع یا نقاب پہن کر ٹیلی ویژن پر نعت خوانی

مجیب:مولانا نوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ کیا کوئی عورت برقع یا نقاب پہن کر ٹیلی ویژن پر نعت خوانی کر سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عورت کے لیے نعت شریف پڑھنا جائز وموجبِ اجروثواب ہے،لیکن اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ عورت کی آواز نامحرموں تک نہ جائے، ورنہ یعنی اگر عورت کی آواز اتنی بلند ہوکہ غیر محرموں کواس کی آواز پہنچے گی تواس کااتنی بلندآواز سے پڑھناناجائز و گناہ ہوگا، خواہ اس کا یہ پڑھنا گھر میں ہو،محلے میں ہو، گلی میں ہو،کھلے کمرے میں ہو یا ٹیلی ویژن پر، کہ عورت کی خوش الحانی کہ اجنبی سُنے،محلِ فتنہ ہے اوراسی وجہ سے ناجائز ہے۔لہٰذا ٹیلی ویژن پرنعت پڑھنا عورت کے لیے مطلقاً نا جائز ہے، چاہے مکمل باپردہ رہ کر ہی کیوں نہ پڑھے، کیونکہ ٹیلی ویژن غیر محرم بھی دیکھتے اور سنتے ہیں اور ان تک بھی عورت کی خوش الحانی والی آواز پہنچتی ہے، ایسی صورت میں عورت کے لیے نعت پڑھنا جائز نہیں۔دارفتاءاہلسنت دعوت اسلامی

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم