تقصیر میں تاخیر کا حکم

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرام1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے عمرہ ادا کیا، صرف تقصیر کرنا باقی تھی کہ وہ ہوٹل میں آگئی اور پورا دن گزر گیا اور اگلے دن شام کو تقصیر کی اس دوران اس عورت نے کوئی محظورِ احرام کام نہیں کیا، دریافت طلب امر یہ ہے کہ تقصیر میں تقریباً دو دن کی تاخیر کرنے سے کوئی دَم وغیرہ تو لازم نہیں ہوا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں صرف اس وجہ سے کوئی چیز لازم نہیں ہوگی کہ اس نے تقصیر میں دو دن کی تاخیر کی ہے کیونکہ عمرے میں سعی کرلینے کے بعد تقصیر کا کوئی خاص وقت متعین نہیں ہے بلکہ معتمر جب بھی تقصیر کرے گا اسی وقت احرام سے نکلے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم