شوہرکےانتقال کےبعدحاملہ عورت کی عدّت کب تک؟

مجیب: مولانا سرفرازاختر صاحب زید مجدہ

مصدق: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری/فروری 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے پوچھنا یہ ہے کہ میری عدّت کب تک ہوگی جبکہ میں حمل سے ہوں اور عدّت کے دوران ڈاکٹر کو چیک کرانے کے لئے جا سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شوہر کی وفات کی صورت میں عورت اگر حامِلہ ہو تو اس کی عدت وضعِ حَمل یعنی بچّہ پیدا ہونے تک ہے۔ لہٰذا آپ کی عدت وضعِ حمل تک ہے، جب بچّےکی پیدائش ہوجائے توآپ کی عدت ختم ہو جائے گی۔ نیز دورانِ عدّت عورت کو بلاضرورتِ شرعیہ گھر سے باہر نکلنا حرام ہے لہٰذا عدّت کے دوران عورت اگر بیمار ہو جائے اور ڈاکٹر کو گھر بلا کر چیک کرانا ممکن ہو تو باہر لے جانا ناجائز ہے۔ ہاں ڈاکٹر گھر آکر چیک نہیں کرتا یا ضرورت ایسی ہے کہ گھر میں پوری نہیں ہو سکتی تو پردے کا خیال رکھتے ہوئے ڈاکٹر کو چیک کرانے کے لئے لیجانا جائز ہے کہ یہ نکلنا ضرورتِ شرعی کی بنا پر ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم