کیاعورت اندھیرے میں ننگے سر نماز پڑھ سکتی ہے؟

مجیب:مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گرمی کے موسم میں اسلامی بہن کمرے میں اندھیرا ہونے کی صورت میں ننگے سر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں؟ نیز ایسی صورت میں اسے کوئی غیر محرم تو کیا محرم بھی نہیں دیکھ رہا ہوتا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز کے لئے عورت کا سر اور اس  کے لٹکتے بال  بھی سترِ عورت میں شامل ہیں لہٰذا اگر عورت نےلباس ہونے کے باوجود  دورانِ نماز اپنا سر نہ چھپایا تو نماز نہ ہوگی اور کمرے میں اندھیرا ہونے اور کسی کے نہ دیکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ نماز کے لئے ستر کا اہتمام کرنا فرض ہے۔

    صدرُالشریعہ بدرُالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی ارشاد فرماتے ہیں۔ ”سَتْرعورت ہر حال میں واجب ہے، خواہ نماز میں ہو یا نہیں، تنہا ہو یا کسی کے سامنے، بلا کسی غرضِ صحیح کے تنہائی میں بھی کھولنا جائز نہیں اور لوگوں کے سامنے یا نماز میں توستر بالاجماع فرض ہے۔ یہاں تک کہ اگر اندھیرے مکان میں نماز پڑھی، اگرچہ وہاں کوئی نہ ہو اور اس کے پاس اتنا پاک کپڑا موجود ہے کہ ستر کا کام دے اور ننگے پڑھی، بالاجماع نہ ہوگی۔الخ۔۔(بہار شریعت، 1/479)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم