عورت کا اجنبی  ڈاکٹر کے ساتھ خلوت اختیار کرنا

مجیب: مولانا ساجد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:  ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ یوکے (U.k) میں عموماً اس طرح ہوتا ہے کہ خاتون اکیلی ڈاکٹر کے پاس جاتی ہے اور کئی مرتبہ ڈاکٹر اور عورت کے درمیان خَلْوَت (تنہائی)  والی صورت پائی جاتی ہے تو اس طرح کی صورتِ حا ل میں کوئی عورت کسی مرد پیشہ وَر ڈاکٹر کے پاس جا سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں جوان عورت کا کسی اجنبی(غیر مَحرم) ڈاکٹر کے ساتھ کمرے میں خَلْوَت (تنہائی)اختیار کرنا شرعی طورپر ناجائزو حرام ہے۔ چونکہ اجنبی مرد و عورت کا تنہائی میں جمْع ہونا فتنے کا باعث ہے اس لئے شریعت نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔ ہاں اگر وہ نو سال سے کم عمر کی ہے یا حدِ فتنہ سے نکل چکی ہے یعنی ساٹھ ستر سال کی بَدشکل و کریہُ النّظر (یعنی جس کی طرف دیکھنا پسندیدہ  نہ ہو) بڑھیا ہو تو پھر خَلْوَت حرام نہیں ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم