40 Saal Se Bari Aurat Ka Mehram Ke Baghair Group Ke Saath Umrah Par Jana Kaisa ?

کیا چالیس سال سے بڑی عورت محرم کے بغیر گروپ کے ساتھ عمرے پر جاسکتی ہے؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-582

تاریخ اجراء:30ربیع الاول1444 ھ  /27اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خواتین کا ایک گروپ عمرے پر جارہا ہے ان میں سے کسی کا بھی شوہر یا  محرم ساتھ نہیں ہے اور خواتین سب چالیس پچاس سال سے بڑی عمر کی ہیں کیا یہ عمرے پر جاسکتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کو 92 کلومیٹر یا اس سے زائد مسافت کا سفر شوہر یا  محرم کے بغیر کرنا حرام و گناہ ہے چاہے حج و عمرے کے لئے جائے یا کسی اور  کام کے لئے۔ محرم کے بغیر عورتوں کے ساتھ بھی نہیں جاسکتی۔ لہٰذاپوچھی گئی صورت  میں جس عورت کا شوہر یا محرم ساتھ نہ ہو اس کا  عمرے پر جانا حرام و  گناہ ہے۔ 

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ” عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اُس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے، خواہ وہ عورت جوان ہو یا بوڑھیا ۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 1044، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   امیر اہلسنت حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادری  مدظلہ العالی فرماتے ہیں: ”بغير شوہر یامحرم کے عورت کاتین دن کی مسافت پر واقع کسی جگہ جانا حرام ہے یہی ظاہر الروایہ ہے  یہاں  تک کہ اگر عورت کے پاس سفرِ حج کے اسباب ہيں مگر شوہر یا کوئی قابل  اطمینان محرم ساتھ نہیں تو حج کے لئے بھی نہيں جاسکتی اگر گئی تو گناہ گار ہوگی اگرچہ فرض حج ادا ہوجائے گا۔“

مزید فرماتے ہیں:”بَرّی یعنی خشکی میں سفرپرتین دن کی مسافت سے مراد ساڑھے ستاون میل کا فاصلہ ہے کلو میٹر کے حساب سے یہ مقدار تقریباً92کلو میٹر بنتی ہے ۔“ (پردے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 163 تا 164،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم