عورت کا بغیر مَحْرَم کے حج وعمرہ پر جانا کیسا؟

مجیب:مولانا سعید صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفتیانِ شرعِ مَتین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا کوئی عورت بغیر مَحْرَم حج وعمرے کیلئے جاسکتی ہے؟ جبکہ عورت بغیر محرم دیگر ممالک اور اپنے ملک میں دیگر شہروں کا سفر کرتی ہے تو حج یا عمرے کے لئے کیوں نہیں جاسکتی؟ کسی عورت کے پاس محدود رَقْم ہو جس سے وہ خود حج یا عمرہ کرسکتی ہے تو کیا کسی گروپ یا فیملی کے ساتھ جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس عورت کو حج وعمرہ یا کسی اور کام کے لئے شَرْعی سفر کرنا پڑے (شرعی سفر سے مراد تین دن کی راہ یعنی تقریباً 92 کلو میٹر یا اس سے زائد سفر کرنا پڑے بلکہ خوفِ فتنہ کی وجہ سے تو عُلَما ایک دن کی راہ جانے سے بھی مَنْع کرتے ہیں) تو اس کے ہمراہ شوہر یا مَحْرم ہونا شرط ہے، اس کے بغیر سفر کرنا ناجائز وحرام ہے۔ لہٰذا یہ حکم صرف حج وعمرے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کسی بھی جگہ شرعی سفر کرنا پڑے تو یہی حکم ہوگا خواہ عورت کتنی ہی بوڑھی ہو، بغیر مَحْرم سفر نہیں کرسکتی، کسی گُروپ وفیملی کے ساتھ بھی نہیں جاسکتی اگر جائے گی تو گنہگارہوگی اور اس کے ہر قدم پر گُناہ لکھا جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم