حیض کے ایام میں چھوڑی ہوئی نمازوں اور روزوں کا حکم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:41

تاریخ اجراء: 15 جمادی الاولی 1442 ھ/31 دسمبر 2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ حیض کے دنوں میں  جو نماز روزے چھوٹ گئے ان کی بعد میں قضا لازم ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      حیض کے دنوں کی نمازیں معاف ہیں، ان کی قضا نہیں۔  البتہ اس دوران رمضان کے جتنے روزے رہ گئے  وہ بعد میں قضا رکھنے ہوں گے۔

      حدیثِ پاک میں ہے:”عن عائشۃ کان یصیبنا ذلک فنؤمر بقضاء الصوم و لا نؤمر بقضاء الصلاۃ“یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ماہواری میں چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کا ہمیں حکم دیا گیا لیکن نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا گیا۔

(صحیح مسلم، جلد 01، صفحہ 153، مطبوعہ کراچی )

      صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:”ان دِنوں میں نمازیں معاف ہیں، ان کی قضا بھی نہیں اور روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔

(بہار شریعت ،جلد01،صفحہ380 ، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم