تین طلاق کے بعدعورت عدت کہاں گزارے گی؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ تین طلاق واقع ہونے کے بعد عورت عدّت کہاں گزارے گی؟ عدّت شوہر کے گھر گزارنا لازم ہے؟ یا اپنے والدین کے گھر بھی گزار سکتی ہے؟                            

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    طلاق یا وفات کی عدّت میں عورت پر اپنے شوہر کے گھر پر عدّت گزارنا واجب ہے۔ بلا اجازتِ شرعی شوہرکا  گھر چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر یا کسی اور جگہ عدّت نہیں گزارسکتی ہاں شوہر زبردستی نکال دے تو اور بات ہے مجبوراً والدین وغیرہ کے گھر عدّت پوری کرنی ہوگی۔ یاد رہے کہ ایک یا دو طلاقِ بائن یا تین طلاقِ مغلّظہ کی صورت میں یہ عورت اپنے شوہر کے لئے  اجنبیہ ہوجائے گی اور دورانِ عدّت بھی شوہر سے پردہ کرنا شرعاً لازم ہوگا۔ اگر ایک مکان میں رہ کر پردہ کرنا ممکن نہ ہو تو بہتر ہے کہ عدّت ختم ہونے تک شوہر دوسری جگہ رہائش  اختیار    کرے اور عورت کو اسی گھر میں عدّت گزارنے دے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم