Ye Shair Pharna Kaisa Hum Tujhe Bhool Gaye To Hamein Na Bhoolna

یہ شعرپڑھناکیسا"ہم تجھے بھول گئے توہمیں نہ بھولنا"

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-926

تاریخ اجراء:       29ذوالحجۃالحرام1443 ھ/29جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام صاحب دعا میں کہتے ہیں کہ "اے خدا! ہم تجھے بھول گئے تھےتو ہمیں نہ بھولنا" ان کی مراد معلوم نہیں، اب ان کے متعلق کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکورشعرپڑھنادرست نہیں ہے ۔پڑھنے والے اس سے توبہ کریں ۔چنانچہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی شریف الحق امجدی رحمہ ا للہ فرماتے ہیں ”اس شعر کا پڑھنا ہرگز ہرگز جائز نہیں، بھول جانے کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف کرنا کفر ہےکہ اس کو جہل لازم ہے  اور غفلت بھی، اللہ عزوجل اس سے منزہ ہےلیکن اردو میں بھول جانے کے معنی مہربانی نہ کرنا بھی آتا ہےاور مسلمان کے ساتھ حسن ظن رکھنا لازم ، اس لئے اس کے کلام کو اچھے محمل پر محمول کرنا ضروری ہے اس لئے بطور حسن ظن یہی کہیں کہ شاعر کی مراد یہی ہے مگر جب اس کا معنی حقیقی کفر ہے تو اچھے معنی مراد لےکر بھی اللہ تعالی پر اس کا اطلاق درست نہیں ہوگا۔ علما فرماتے ہیں ”مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع“ترجمہ: یعنی ممانعت کےلئے صرف ممنوع معنی کا وہم دینا ہی کافی ہے۔“(فتاوی شارح بخاری، جلد1، صفحہ245)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم