Ye Kehna Kaisa Ke Allah Par Bhi Bharosa Karke Dekh Liya Kuch Nahin Hosaka

یہ کہنا کیسا کہ " اللہ پر بھی بھروسہ کرکے دیکھ لیا کچھ نہیں ہوسکا "

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1914

تاریخ اجراء:03صفرالمظفر1445ھ/21اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید نے مصیبت کے وقت یہ جملہ کہا : کہ اللہ پر بھی بھروسہ کرکے دیکھ لیا کچھ نہیں ہوسکا ، اور معاذ اللہ یہاں تک کہہ دیا کہ اب تو میرا اللہ پر بھروسہ ہی نہیں رہا ۔ رہنمائی فرمادیں   ، ایسا بولنا کفر ہے یا  نہیں ۔؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکور کلمات اللہ پاک کی توہین پر مبنی اور کفریہ کلمات ہیں  ، زید انہیں بول کر دائرہ اسلام سے خارج ہوچکا ، زید پر لازم ہے کہ فورا صدق دل سے بارگاہ الہی عزوجل میں توبہ کرے، اور نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو، اور اگر زید شادی شدہ ہے ، تو اس پر تجدید نکاح بھی لازم ہے کہ گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کیساتھ   دوبارہ نکاح کرے ، اور اگر زید ایسا  نہ کرے تو تمام مسلمانوں پر لازم  ہے کہ اس کا بائیکاٹ کریں ، یہاں تک کہ یہ  اس کفر سے توبہ کرلے   ۔  

     امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا الیاس عطار قادری صاحب دام ظلہ  اپنی کتاب "کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب " میں اسی طرح کے سوال کا جواب دیتے  ہوئے تحریر فرماتے ہیں :سوال ۔ کسی نے مشورہ دیا:بھائی !اپنا مُعامَلہ اللہ  عَزَّوَجَلَّ پر چھوڑ دیجئے ۔ جواب دیا:''میں نے اللہ  عَزَّوَجَلَّ پر چھوڑ کر بھی دیکھ لیا، کچھ نہیں ہوتا!''یہ جواب کیسا ہے؟ ۔جواب : یہ جواب اللہُ مَتِین عَزَّوَجَلَّ کی توہین پر مبنی اور کُفر ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، صفحہ 125، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

    تجدید ایمان   اور تجدید نکاح سے متعلق اسی کتاب "کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب میں ہے :” جس کُفر سے توبہ مقصود ہے وہ اُسی وقْت مقبول ہو گی جبکہ وہ اُس کُفر کو کُفر تسلیم کرتا ہو اوردل میں اُس کُفر سے نفرت و بیزاری بھی ہو۔ جو کُفرسرزد ہوا توبہ میں اُس کاتذکِرہ بھی ہو ۔مَثَلاً جس نے ویزا فارم پر اپنے آپ کوکرسچین لکھ دیا وہ اس طرح کہے :''یااللہ عَزَّوَجَلَّ!میں نے جو ویزا فارم میں اپنے آپ کو کرسچین ظاہِر کیا ہے اِس کُفر سے توبہ کرتا ہوں۔  لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلَّم (اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلَّم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول ہیں )'' اِس طرح مخصوص کُفر سے توبہ بھی ہو گئی اور تجدیدِ ایمان بھی۔ اگرمَعَاذاللہ عَزَّوَجَلَّ کئی کُفرِیّات بکے ہوں اور یاد نہ ہو کہ کیا کیا بکا ہے تویوں کہے:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ!مجھ سے جو جو کُفرِیّات صادِر ہوئے ہیں میں ان سے توبہ کرتا ہوں۔ '' پھر کلِمہ پڑھ لے ۔ (اگر کلمہ شریف کا ترجَمہ معلوم ہے تو زَبان سے تر جَمہ دُہرانے کی حاجت نہیں ) اگریہ معلوم ہی نہیں کہ کُفر بکا بھی ہے یا نہیں تب بھی اگر احتیاطاً توبہ کرنا چاہیں تو اسطرح کہئے:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ!اگر مجھ سے کوئی کُفر ہو گیا ہو تو میں اُس سے توبہ کرتا ہوں ۔''یہ کہنے کے بعد کلِمہ پڑھ لیجئے ۔

   تجدیدِ نِکاح کا معنیٰ ہے :''نئے مَہر سے نیا نِکاح کرنا۔''اِس کیلئے لوگوں کو اِکٹھّا کرنا ضَروری نہیں ۔ نِکاح نام ہے اِیجاب و قَبول کا ۔ ہاں بوقتِ نِکا ح بطورِ گواہ کم ازکم دو مَرد مسلمان یا ایک مَرد مسلمان اور دو مسلمان عورَتوں کا حاضِرہونا لازِمی ہے ۔خُطبۂ نِکاح شرط نہیں بلکہ مُسْتَحَب ہے ۔ خُطبہ یاد نہ ہوتو اَعُوْذُ بِاللہ اور بِسمِ اﷲشریف کے بعد سورۂ فاتِحہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔کم ازکم دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی(موجودہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 مِلی گرام چاندی )یا اُس کی رقم مہَر واجِب ہے۔“(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، صفحہ 622، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم