Walidain e Mustafa علیہ الصلوۃ والسلام Ke Mutaliq Aqeedah

والدین مصطفی علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق عقیدہ

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1279

تاریخ اجراء:       01جمادی الاولیٰ 1444 ھ/26نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے بارے میں ہمارا کیا عقیدہ ہے؟ مجھے ایک عرب آدمی یہ سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین ایمان پر نہیں تھے اور وہ دونوں جنت میں نہیں ہیں۔ میں الحمد للّٰہ حنفی قادری اور عطاری ہوں۔ پلیز رہنمائی فرما دیں کہ ہمارا عقیدہ کیا ہے۔؟ جزاک اللہ خیرا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   والدینِ مصطفٰی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے متعلق ہمارا عقیدہ یہی ہے کہ وہ موحِّد یعنی توحید پر قائم ، مسلمان تھے اور جنتی ہیں ۔ یہی ہمارا موقف ہے اور یہی سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے احادیث کی روشنی میں ثابت کیا ہے ۔

   چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بیہقی وابن عساکر کی حدیث میں بطریق مالک عن الزھری عن انس رضی اللہ عنہ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں :”انا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک بن النضربن کنانۃ بن خزیمۃ بن مدرکۃ بن الیاس بن مضربن نزاربن معدبن عدنان ،ما افترق الناس فرقتین الاجعلنی اللہ فی خیر ھما فاخرجت من بین ابوین فلم یصبنی شیئ من عھد الجاھلیۃ وخرجت من نکاح ولم اخرج من سفاح من لدن اٰدم حتی انتھیت الی ابی وامی فانا خیرکم نفسا وخیرکم ابا ، وفی لفظ فانا خیرکم نسباً وخیرکم اباً (یعنی میں ہوں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہربن مالک بن نضربن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضربن نزاربن معدبن عدنان ۔لوگ کبھی دوگروہ نہ ہوئے مگر مجھے اللہ پاک نے بہتر گروہ میں کیا ، تو میں اپنے ماں باپ سے ایسا پیدا ہوا کہ زمانۂ جاہلیت کی کوئی بات مجھ تک نہ پہنچی اورمیں خالص نکاحِ صحیح سے پیدا ہوا ، آدم سے لے کر اپنے والدین تک ، تو میرا نفسِ کریم تم سب سے افضل اورمیرے باپ تم سب کے والدین سے بہتر۔)

   اس حدیث میں اول تو نفی عام فرمائی کہ عہدِ جاہلیت (زمانۂ جاہلیت) کی کسی بات نے نسبِ اقدس میں کبھی کوئی راہ نہ پائی، یہ خود دلیلِ کافی ہے اور ۔۔۔ قال اللہ عزوجل ﴿اللہُ اعلم حیث یجعل رسٰلتہ (یعنی اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : اللہ خوب جانتا ہے ، جہاں اپنی رسالت رکھے ۔)(پارہ8، سورۃ: الاَنعام، آیت:124)

   آیہ ٔکریمہ شاہد کہ رب العزۃ عَزّ وَ عَلا سب سے زیادہ معزز ومحترم موضع (مقام) ،  وضعِ رسالت کے لیے انتخاب فرماتا ہے ، ولہذا کبھی کم قوموں ، رذیلوں میں رسالت نہ رکھی ، پھر کفر وشرک سے زیادہ رذیل کیا شے ہو گی ؟ وہ کیونکر اس قابل کہ اللہ عزوجل نورِ رسالت اس میں ودیعت (امانت) رکھے ۔ کفار محلِ غضب ولعنت ہیں اورنو رِرسالت کے وضع کو محلِ رضا ورحمت درکار ۔ ملخصا“(فتاوی رضویہ، ج30 ، ص282۔283 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   نوٹ : تفصیل کے لیےدرج ذیل کتب دیکھی جاسکتی ہیں :

    (الف)  عظیم محدث  حضرت علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ کے رسائل۔

مسالک الحنفاء فی والدی المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم۔2۔التعظیم والمنۃ فی ان ابوی النبی فی الجنۃ صلی اللہ علیہ وسلم۔3۔الدرج المنیفہ فی الآباء الشریفۃ۔4۔نشر العلمین المنیفین فی احیاء الابوین الشریفین۔ 5۔المقامۃ السندسیۃ فی النسبۃ المصطفویۃ ۔6۔السبل الجلیۃ فی الآباء العلیۃ۔

    (ب)فتاوی رضویہ ، جلد30 میں  موجودامام اہلسنت ،مجدددین وملت ،امام احمدرضاخان رضی اللہ تعالی عنہ کا رسالہشمول الاسلام لا صول الرسول الکِرامیعنی رسولِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے والدین کریمَین اور آباء و اجداد کے مسلمان ہونے کا ثبوت ، کا مطالعہ فرمائیں ۔

    (ج)استاذالحدیث ،حضرت علامہ مولانامفتی  محمدہاشم خان مدظلہ العالی  کی مایہ نازتصنیف"مقام والدین مصطفی ،صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم "

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم