Shadi Ka Taqdeer Mein Likha Ja Chuka Hai To Kisi Aurat Ka Rishta Mangna Kaisa ?

شادی کا تقدیر میں لکھا جا چکا ہے، تو کسی عورت کا رشتہ مانگنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1410

تاریخ اجراء: 12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شادی کس سے ہونی ہے وہ تو تقدیر میں لکھا جا چکا ہے اور بدل نہیں سکتا ، اگر کوئی شخص کسی عورت کی دینداری ، حسنِ اخلاق و آداب وغیرہ کا سن کر اس سے رشتہ کرنا چاہے ، تو اس کا ہاتھ مانگ سکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے سب تقدیر میں لکھا جا چکا ہے کس کی کس سے شادی ہونے ہے ،کون کب فوت ہو گا ، کہاں نوکری کرے گا ، کہاں کب کیا کھائے گا وغیرہ وغیرہ، لیکن جب انسان کو معلوم ہی نہیں ہےکہ کیا لکھا ہے؟ توقبل از وقت یہ سوچنابےکار ہےکہ تقدیر بدل سکتی ہے یا نہیں؟ہو سکتا ہے جس سے شادی کرنا چاہتا ہو ، اسی کے ساتھ اس کی جوڑی لکھی ہو، بلکہ اگر تقدیر میں لکھا جا چکا تو جائز طریقہ پرکوشش کرنے اوردعا کرنے میں یہ بات رکاوٹ نہیں ہے کہ بعض تقدیریں اللہ عزوجل کے حکم اور دعا سے بدل جاتی ہیں۔

   لہٰذا اگر کوئی شخص کسی نیک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے، تواس کے لئےشریعت کے دائرہ کار میں رہ کر عرف و عادات کا لحاظ کرتے ہوئے والدین کے ذریعے لڑکی کا رشتہ مانگنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم