مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2581
تاریخ اجراء: 09رمضان المبارک1445 ھ/20مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا یہ دعوی درست ہے کہ صحابہ کرام علیھم الرضوان معیارِ
حق ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! یہ دعوی قرآن
وحدیث کے عین مطابق اور پوری
امت مسلمہ کا اتفاقی دعوی ہے
،کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم
کے پیارے صحابہ کرام علیھم الرضوان ایمان اور حق کا معیار
اور ہدایت کے روشن ستارے ہیں ۔
چنانچہ قرآن پاک میں ارشادخداوندی
ہے :( فَاِنْ
اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ
اهْتَدَوْاۚ-وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ) ترجمہ کنزالایمان:پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان
لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں
تو وہ نری ضد میں ہیں۔(القرآن الکریم ،پارہ 01،
سورہ بقرہ ،آیت 137)
مزید رب تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے﴿ وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا
كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ
السُّفَهَآءُؕ-اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ
لَّا یَعْلَمُوْنَ) ترجمہ کنزالایمان
: اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤجیسے اور لوگ ایمان لا ئے ہیں
تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایما ن لے آئیں سنتا
ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں۔ (القرآن الکریم ،پارہ 01،
سورہ بقرہ ،آیت 13)
اس آیت کریمہ کے
تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے
:” {كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ: جیسے
اور لوگ ایمان لائے۔} یہاں
’’اَلنَّاسُ‘‘ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور
ان کے بعد ان کی کامل اتباع کرنے والے مراد ہیں۔اس آیت
میں بزرگانِ دین کی طرح
ایمان لانے کے حکم سے معلوم ہوا کہ ان کی پیروی کرنے والے
نجات والے ہیں اوران کے راستے سے ہٹنے والے منافقین کے راستے پر ہیں
اوریہ بھی معلوم ہوا کہ ان بزرگوں پر طعن و تشنیع کرنے والے بہت
پہلے سے چلتے آرہے ہیں۔ اس آیت کی روشنی
میں صحابہ و ائمہ اور بزرگانِ دین رحمھم اللہ المبین کے متعلق اپنا
طرزِ عمل دیکھ کر ہر کوئی اپنا راستہ سمجھ سکتا ہے کہ صحابہ کے راستے
پر ہے یا منافقوں کے راستے پر؟نیز علماء و صلحاء اور دیندار لوگوں کوچاہئے
کہ وہ لوگوں کی بدزبانیوں سے بہت رنجیدہ نہ ہوں بلکہ سمجھ لیں
کہ یہ اہلِ باطل کا قدیم دستور ہے۔نیز دینداروں کو
بیوقوف یا دقیانوسی خیالات والا کہنے والے خود بے
وقوف ہیں۔
اس آیت سے یہ بھی
معلوم ہوا کہ تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ کے ایسے مقبول بندے ہیں
کہ ان کی گستاخی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے خود جواب دیا
ہے۔ (صراط
الجنان،ج 1، ص 77، مکتبۃ المدینہ،کراچی )
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ
وسلم نے صحابہ کرام علیھم الرضوان
کے متعلق فرمایا :” اصحابی کالنجوم، فبایهم اقتدیتم اهتدیتم
“ یعنی
:میرے صحابہ ستاروں کی مانند
ہیں ان میں سے جس کی بھی
پیروی کروگے ،ہدایت پاجاؤگے ۔“(جامع بیان
العلم وفضلہ،لا بن عبد البر ،صفحہ 895،مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟