Sabqa Ambia Ke Mubarak Jismon Par Mohr e Nabuwat Hoti Thi?

 

کیا سابقہ انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام کے مبارک جسموں پر مہر نبوت ہوتی تھی؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3079

تاریخ اجراء: 13ربیع الاول1446 ھ/18ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    ہمارے  پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جو انبیائے کرام علیہم السلام دنیا میں تشریف لائے ، کیا ان کے مبارَک جسموں پر بھی مہرِ نبوت ہوتی تھی اور کس جگہ ہوتی تھی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! ہمارے  پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جو انبیائے کرام علیہم السلام دنیا میں تشریف لائے ، ان کے مبارَک جسموں پر بھی مہرِ نبوت ہوتی تھی ۔ حدیثِ پاک میں واضح ارشاد موجود ہے کہ پہلے انبیائے کِرام علیہم السلام پر مہرِ نبوت ہوتی تھی ۔ البتہ ! پہلے انبیائے کِرام علیہم الصلوۃ و السلام  کی مہر نبوت ان کے سیدھے ہاتھ میں ہوتی تھی ، جبکہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مہرِ نبوت سب سے الگ یعنی پُشت مبارَک پر دونوں مبارَک کندھوں کے درمیان میں تھی اور مہرِ نبوت کا اس مقام پر ہونا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کی علامت و نشانی تھی ۔

   چنانچہ مستدرک للحاکم کی حدیث مبارَک میں ہے : ” ولم يبعث الله نبيا إلا وقد كانت عليه شامة النبوة في يده اليمنى إلا أن يكون نبينا محمد صلى الله عليه وسلم فإن شامة النبوة كانت بين كتفيه ، وقد سئل نبينا صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال: «هذه الشامة التي بين كَتِفَيَّ شامة الأنبياء قبلي لأنه لا نبي بعدي ولا رسول “ ترجمہ : اللہ پاک نے جو بھی نبی بھیجے ، ان کے سیدھے ہاتھ میں مہرِ نبوت ہوتی تھی ، مگر یہ کہ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مہرِ نبوت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان میں تھی اور اس کے بارے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا ، تو ارشاد فرمایا : ”میرے کندھوں کے درمیان وہ مہرِ نبوت ہے ، جو مجھ سے پہلے نبیوں پر ہوتی تھی ، کیونکہ میرے بعد نہ کوئی نبی ہو گا ، نہ رسول “۔(المستدرک علی الصحیحین للحاکم ، رقم الحدیث 4105،ج 2،ص 631، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   مرآۃ المناجیح میں ہے: ”اِسے مہرنبوت اس لیے کہتے تھے کہ گزشتہ آسمانی کتب میں اس مہر کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم النبیین ہونے کی علامت قرار دیا گیا تھا۔“ (مرآۃ المناجیح ، ج1 ، ص318 ، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم