مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3324
تاریخ اجراء:26جمادی الاولیٰ1446ھ/29نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ فلاں شخص رضائے الٰہی سے وفات پا گیا یا پھر فلاں شخص قضائے الٰہی سے وفات پا گیا،کونسا جملہ درست ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دونوں طرح کہنا درست ہے کیونکہ قضا کا مطلب ہے فیصلہ یعنی اللہ کے فیصلے سے جو اللہ پاک نے اس کی موت کا دن مقرر کیا تھا اس قضا سے اس کا انتقال ہوگیا۔
اور رضا ئے الہی کا مطلب ہے:مرضی، منظوری،اجازت وغیرہ تو ان معانی کے لحاظ سے رضائے الہی کہنا بھی درست ہے کہ سب کی موت اللہ تعالی کی اجازت ومنظوری سے ہی ہوتی ہے۔ اور اعلان کرنے والے کا مقصود بھی یہی ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی مشیت وارادے اور فیصلے سے فلاں کا انتقال ہوگیا ہے۔
رب العالمین قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اِنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یُحْیٖ وَ یُمِیْتُؕ-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(۱۱۶))ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت جِلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی والی اور نہ مددگار۔(پارہ11،سورۃ التوبۃ،الآیۃ116)
رضا کا معنی فیروز اللغات میں ہے:"خوشنودی،خوشی،مرضی،اجازت وغیرہ۔"(فیروزاللغات،ص752،فیروز سنز، لاہور)
قضا کا معنی فیروز اللغات میں ہے:"حکم،مشیت،فرمان الہی وغیرہ۔(فیروزاللغات،ص1016،فیروز سنز،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟