مجیب:مفتی محمد حسان عطاری
فتوی نمبر:WAT-3216
تاریخ اجراء:24ربیع الثانی1446ھ/28اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
وقوع قیامت کے منکر کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قیامت قائم ہو گی، اس کا انکار کرنے والا بالاتفاق کافر ہے کہ صریح آیات کا منکر ہے نیزیہ ضروریات دین میں سے اورضروریات دین میں سے کسی چیزکاانکارکرنے والاکافرہے۔
قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:(وَّ اَنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَاۙ-وَ اَنَّ اللّٰهَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ(۷))ترجمہ کنزالایمان:اور اس لیے کہ قیامت آنے والی اس میں کچھ شک نہیں اور یہ کہ اللہ اُٹھائے گا اُنہیں جو قبروں میں ہیں۔(سورۃ الحج،پ17،آیت07)
شفا شریف میں قاضی عیاض مالکی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”من أنكر الجنة أو النار أو البعث أو الحساب أو القيامة فهو كافر بإجماع للنص عليه وإجماع الأمة على صحة نقله متواترا“ترجمہ:جو شخص جنت،جہنم، بعثت، حساب یا قیامت کے وقوع کا منکر ہو وہ بالاتفاق کافر ہے کہ اس پر نص وارد ہے اور اس کی متواتر نقل کی صحت پر امت کا اجماع ہے۔(الشفاء بتعريف حقوق المصطفى،ج2،ص615، مطبوعہ دار الفیحاء عمان)
منح الروض الازہر میں علامہ ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”قال فی المقاصد:وبالجملۃ فالایمان بالحشر من ضروریات الدین و انکارہ کفر بالیقین“ ترجمہ: مقاصد میں فرمایا: خلاصہ یہ ہے کہ قیامت پر ایمان لانا ضروریات دین سے ہے اورضروریات دین کا منکر یقیناً کافر ہے۔(منح الروض الازھر شرح الفقہ الاکبر، ص19،مکتبۃ المدینہ)
بہار شریعت میں ہے” قیامت بیشک قائم ہو گی، اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔"(بہار شریعت، ج1، حصہ1، ص129، مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟