Nationality Ke Liye Paper Marriage Karna Ya Khud Ko Yahoodi Ya Christian Likhwana

نیشنلٹی کے حصول کے لیے پیپر میرج کرنا یا خود کو یہودی یا کرسچین لکھوانا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1088

تاریخ اجراء: 26صفر المظفر1445 ھ/13ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بعض لوگ باہر کے ملک کی نیشنلٹی لینے کے لئے اسی ملک کی کسی خاتون سے پیپر میرج کرتے ہیں یعنی حقیقت میں نکاح نہیں ہوتا بس کاغذات بنوا لئے جاتے ہیں یاکاغذات میں اپنے آپ کو یہودی یا کرسچین  ظاہر کرتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی ملک کی نیشنلٹی حاصل کرنے کے لئے کاغذات پر جھوٹا نکاح ظاہر کرنا سخت ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانےو الا کام ہے، جبکہ کاغذات میں اپنے آپ کو کسی باطل مذہب سے منسوب کرکے  خود کو یہودی یا کرسچین  لکھنا کفر ہے، ایسا  کرنے والے شخص پر لازم ہے کہ کہ فوراً سچی  توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح  بھی کرے۔ 

   کتاب”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“ سے اسی مسئلہ کے متعلق ایک سوال مع جواب درج ذیل ہے : ”سُوال: کُفّار کے مَمَالِک میں نوکری حاصل کرنے کیلئے ویزا فارم پر اپنے آپ کو جھوٹ مُوٹ یہودی لکھ دینا کیسا ہے؟ جواب:کفر ہے ۔ بعض لوگ جو اِزالۂ قرض و تنگدستی یا دولت کی زیادتی کے لئے کُفّار کے یہاں نوکری کی خاطِریا ویزا فارم پر یا کسی طرح کی رقم وغیرہ کی بچت کیلئے درخواست پر خودکو عیسائی (کرسچین)، یہودی،قادِیانی یا کسی بھی کافِر و مُرتد گُروہ کا''فر د'' لکھتے یا لکھواتے ہیں ان پر حکمِ کفر ہے۔“( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 453، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم