مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2208
تاریخ اجراء: 10جمادی الاول1445 ھ/28نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا آقا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم جن و انس
و فرشتوں کے علاوہ جمادات بے جان چیزوں
کے لیے بھی رسول بن کر تشریف لائے ہیں؟اور اگر جمادات کے
لیے بھی رسول بن کر تشریف لے کر آئے ہیں تو میرے
ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول کا معنی ایک یہ
بھی ہے کہ رسول اس کو کہتے ہیں جو نئی شریعت لے کر آئے
اور شریعت پر عمل تو انس و جن کرتے ہیں اور عذاب اور ثواب مطلب جنت
اور جہنم میں تو انسان جائیں
گے۔ شریعت پر عمل کرنا تو ہم پر فرض ہے مثلا نماز روزہ زکاۃ یہ سب چیزیں
جمادات تو نہیں کر سکتے ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرآن مجید میں خالق ومالک جل وعلا
ارشاد فرماتا ہے: ﴿ تَبٰرَكَ
الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ
لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْر َا﴾ ترجمہ کنز الایمان:
بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اُتارا قرآن اپنے بندہ پر جو سارے جہان
کو ڈر سُنانے والا ہو۔ (پارہ18،
الفرقان:01)
اس آیت کریمہ کے تحت سید
نعیم الدین مرادآبادی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”اس میں
حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمومِ رسالت کا
بیان ہے کہ آپ تمام خَلق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے جِن ہوں
یا بشر یا فرشتے یا دیگر مخلوقات سب آپ کے اُمّتی
ہیں کیونکہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں اس میں یہ
سب داخل ہیں ملائکہ کو اس سے خارج کرنا جیسا کہ جلالین
میں شیخ محلی سے اور کبیر میں امام رازی سے
اور شعب الایمان میں بہیقی سے صادر ہوا بے دلیل ہے
اور دعوٰیٔ اجماع غیر ثابت چنانچہ امام سبکی و
بازری و ابنِ حزم و سیوطی نے اس کا تعاقب کیا اور خود
امام رازی کو تسلیم ہے کہ عالَم ماسوی اللہ کو کہتے ہیں
پس وہ تمام خَلق کو شامل ہے ملائکہ کو اس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل
نہیں علاوہ بریں مسلم شریف کی حدیث ہے '' اُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَآفَّۃً '' یعنی میں تمام خَلق
کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ۔ علامہ علی
قاری نے مرقات میں اس کی شرح میں فرمایا
یعنی تمام موجودات کی طرف جِن ہوں یا انسان یا فرشتے
یا حیوانات یا جمادات ۔ اس مسئلہ کی کامل
تنقیح و تحقیق شرح وبسط کے ساتھ امام قسطلانی کی مواہبِ
لدنیہ میں ہے ۔“(خزائن العرفان، تحت الآیۃ، الفرقان 1)
صحیح
مسلم میں ہے”عن أبي هريرة، أن رسول الله
صلى الله عليه وسلم قال۔۔۔وأرسلت إلى الخلق كافة“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :”میں تمام مخلوق کی طرف رسول
بنا کر بھیجا گیا۔(صحیح
مسلم،حدیث 523،ج 1،ص 371، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)
مذکورہ
حدیث پاک کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے: ”)وأرسلت إلى الخلق كافة ) أي: إلى الموجودات بأسرها عامة من
الجن والإنس الملك والحيوانات والجمادات“ ترجمہ: میں
ساری مخلوق کی طرف رسول بناکر بھیجا گیا ہوں
یعنی سارے موجودات کی طرف وہ خواہ جن وانس وملک ہوں یا
حیوانات وجمادات۔(مرقاۃ
المفاتیح، جلد9، صفحہ3676، دار الفكر، بيروت)
پتھروں اور جانوروں کی طرف رسول ہونے کو
یہ مستلزم نہیں کہ وہ مکلف بھی ہوں۔ جیسے چھوٹے بچے
کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ان کے
بھی رسول ہیں مگر وہ مکلف نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟