مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-492
تاریخ اجراء: 23 جمادی الاخری
1443ھ/27جنوری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا،
یہ بات احادیث مبارکہ اوراقوال علماء سے ثابت ہے ۔
(الف)امام جلیل جلال الملۃ
والدین سیوطی رحمہ اللہ تعالٰی خصائص الکبری
شریف میں فرماتے ہیں : باب
الاٰیۃ فی انہ لم یکن یری لہ ظل، اخرج الحکیم
الترمذی عن ذکوان ان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی
علیہ وسلم لم یکن یرٰی لہ ظل فی شمس ولا قمر
۔ قال ابن سبع من خصائصہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم
ان ظلہ کان لایقع علی الارض وانہ کان نورافکان اذ مشٰی
فی الشمس اوالقمر لاینظر لہ ظل قال بعضھم ویشہد لہ حدیث ،
قولہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فی دعائہ
واجعلنی نوراً ترجمہ:اس
نشانی کا بیان کہ حضور انور صلی اللہ تعالٰی
علیہ وسلم کا سایہ نہیں دیکھاگیا : حکیم
ترمذی نے حضرت ذکوان سے روایت کی کہ سورج اورچاند کی
روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ
وسلم کا سایہ نظر نہیں آتاتھا ۔ ابن سبع نے کہا : آپ صلی
اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے خصائص میں سے یہ ہے کہ آپ
کا سایہ زمین پر نہ پڑتا تھا اوریہ کہ آپ علیہ
الصلوۃ والسلام نور ہیں ، آپ جب سورج یاچاندکی
روشنی میں چلتے تو سایہ دکھائی نہیں دیتاتھا
۔ بعض نے کہا کہ اس کی شاہد وہ حدیث ہے جس میں آپ
علیہ الصلوۃ والسلام نے دعا فرماتے ہوئے ہوئے کہا: "اے اللہ
!مجھے نور بنادے۔"(الخصائص
الکبریٰ،جلد1، صفحہ116،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)
(ب) سیدنا عبداللہ بن مبارک اورحافظ علامہ
ابن جوزی محدث رحمہمااللہ تعالٰی حضرت سیدنا وابن
سید نا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہماسے
روایت کرتے ہیں :قال لم یکن لرسول اللہ صلی اللہ
تعالٰی علیہ وسلم ظل ، ولم یقم مع شمس قط الاغلب ضؤوہ ضوء
الشمس ، ولم یقم مع سراج قط الاغلب ضوؤہ علی ضوء السراجیعنی
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لئے سایہ
نہ تھا ، اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے کبھی آفتاب کے
سامنےقیام نہ فرمایا مگر آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا
نور،آفتاب کی روشنی پر غالب آگیا، اورنہ قیام
فرمایا چراغ کی روشنی میں مگر یہ کہ حضور
علیہ الصلوۃ والسلام کے نور نے اس کی چمک کو
دبالیا۔(الوفا باحوال المصطفی،جلد2،صفحہ65،
المؤسسۃ السعیدیہ،ریاض)
نوٹ:اس
مسئلے کے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے فتاوی رضویہ
کی جلدنمبر30میں موجودامام اہلسنت ،امام احمدرضاخان علیہ
الرحمۃ کے یہ رسائل ضرور مطالعہ فرمائیں:(الف)نفی
الفیئ عمن استنار بنورہ کل شیئ۔(ب)قمرالتمام فی
نفی الظل عن سیدالانام ۔علیہ وعلی آلہ الصلوۃ
والسلام۔(ج)ھدی الحیران
فی نفی الفیئ عن سیدالاکوان ۔علیہ
الصلوۃ والسلام۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟