مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-963
تاریخ اجراء:27ذیقعدۃالحرام1444 ھ/17جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مومن کو اپنے رب عز و جل پر مکمل بھروسہ ہونا چاہیے
، کسی بھی لمحے اپنے رب کی رحمت سے ناامید نہیں
ہونا چاہیے ، اللہ تعالیٰ کی رحمت پر ہمیشہ امید
رکھنے کی قرآن و حدیث میں تاکید کی گئی ہے ،
اس کی رحمت سے ناامید اور مایوس ہونے والے سے متعلق بہت سخت وعیدیں
بھی وارد ہوئی ہیں ۔ باقی کسی شخص کے مایوس
یا ناامیدہونے سے متعلق حکمِ شرعی یہ ہے کہ اللہ کی
رحمت سےناامیدی اور مایوسی ناجائز وحرام اور گناہِ کبیرہ
ہے، البتہ کفر نہیں ہے ، کیونکہ کسی گناہِ کبیرہ کا محض
ارتکاب کرنے سے بندہ کافر نہیں ہوجاتا ، ہاں بعض صورتوں میں مایوسی
کفر ہے ، مثلاً : یہ عقیدہ ہو کہ اللہ عزو جل میرے حالات کو نہیں
دیکھ رہا،یا میرے حالات سے بے خبر ہے یا میری
یہ پریشانی دور کرنے پر قادر نہیں ہے یا یہ
عقیدہ ہو کہ معاذ اللہ! اللہ تعالیٰ بخیل ہے کہ میری
پریشانی دور نہیں کر رہا ، چونکہ یہ سارے عقیدے کفر
ہیں ، اس لیے اگر ان میں سے کسی عقیدے کے ساتھ کوئی
شخص مایوس ہوگا ، تو بلاشبہہ ایسی مایوسی ضرور کفر ہے اور اگر اس طرح کا کوئی بھی کفریہ عقیدہ
نہ پایا جائے ، تو پھر مایوسی کفر نہیں ، البتہ ناجائز و
حرام اور گناہِ کبیرہ ضرور ہے۔
مایوسی کے گناہِ کبیرہ ہونے سے متعلق علامہ ابن حجر ہیتمی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: ’’عدّ هٰذَا كَبِيرَةً وَهُوَ
ظَاهِرٌ، لِمَا فِيهِ مِنْ الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ بَلْ فِي الْحَدِيثِ
التَّصْرِيحُ بِأَنَّهُ مِنْ الْكَبَائِرِ، بَلْ جَاءَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ
أَنَّهُ أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ ‘‘ ترجمہ : مایوسی کو گناہِ کبیرہ میں
شمار کیا گیا ہے اور یہی ظاہر ہے ، کیونکہ اس بارے
میں بہت سخت وعید وارد ہوئی ہے ، بلکہ حدیثِ پاک میں
تو مایوسی کے گناہِ کبیرہ ہونے سے متعلق صراحت ہے ۔ بلکہ
( اس سے بھی بڑھ کر ) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ مایوسی اکبر الکبائر یعنی کبیرہ گناہوں میں
سے بھی بڑا گناہ ہے ۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر ، جلد 1 ، صفحہ 149 ،
مطبوعہ دار الفکر ، بیروت)
امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں:”
بعض اَوقات مختَلِف آفات، دُنیاوی مُعامَلات یا بیماری
کے مُعالَجات و اَخراجا ت وغیرہ کے سلسلے میں آدَمی ہمّت ہار
کرما یوس ہو جاتا ہے ، اِس طرح کی مایوسی کُفر نہیں۔ رحمت
سے مایوسی کے کفر ہونے کی صورتیں یہ ہیں:اللہ
عَزَّوَجَلَّ کو قادِر نہ سمجھے یا اللہ تعالیٰ کو عالِم نہ
سمجھے یا اللہ تعالیٰ کو بخیل سمجھے۔“(کفریہ کلمات کے بارے
میں سوال جواب ، صفحہ 483 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟