Musalman Ka Apne Aap Ko Kafir Kehne Ka Sharai Hukum Kya Hai?

مسلمان کا اپنے آپ کو کافر کہنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

مجیب:ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1213

تاریخ اجراء:02ربیع الثانی1444ھ/29اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی مسلمان نے کہا میں نیاز کونہیں مانتا میں کافر ہوں،تو اس کے بارے میں کیا حکم شرعی ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت میں جس شخص نے بقائمی ہوش و حواس  ،بغیر کسی کےاضطرار کے  یہ جملہ کہا ہے کہ" میں کافر ہوں" تو وہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، اس پر اپنے اس کفریہ قول سے توبہ ،تجدید ایمان  کرنا اور شادی شدہ تھا تو اس کے بعد تجدید نکاح  کرنااور اگر کسی کا مرید ہے تو تجدید بیعت بھی لازم ہے۔

   فتاوی شارح بخار ی  میں ہے"جب قائل کو یہ اقرار ہے کہ میں نے فہم و شعور کی حالت میں یہ کہا ہے کہ "میں کافر ہوں"تو وہ ضرور کافر ہوگیا،اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی ،اس کے سابقہ تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے ،اس پر فرض ہے کہ توبہ کرے ،پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو۔  "(فتاوی شارح بخاری،جلد2،صفحہ441،مکتبہ برکات المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم