Musalman Aurat Ka Sindoor Lagana Ya Mangal Sutar Pehenna Kaisa ?

مسلمان عورتوں کا سندور لگانا یا منگل سوتر پہننا کیسا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-587

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444 ھ  /28اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہند میں رہنے والی بعض مسلمان عورتیں ہندوعورتوں کی طرح مانگ میں سندور اور گلے میں منگل سوترپہنتی ہیں ؟اس کا کیاحکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان عورتوں کا مانگ میں سندور لگانا ،ناجائز وگناہ  ہے کہ یہ ہندو عورتوں کا شعار ہے۔

   بحرالعلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالمنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”یہ ہندو عورتوں کا شعار ہے ،حدیث شریف میں ہے :من تشبہ بقوم فھو منھم۔اس سے پرہیز ضروری ہے ۔“(فتاوی بحرالعلوم ،جلد3،صفحہ331،شبیر برادرز، لاہور)

   منگل سوتر بنیادی طور پر ایک زیور ہے لہذا جن علاقوں میں منگل سوتر پہننا غیر مسلموں کا شعار ہو، وہاں مسلمان عورت کے لیے منگل سوتر پہننا،  جائز نہیں اور جن علاقوں میں شعار نہ ہو، وہاں ایسا زیور پہننا جائز ہے ۔

   مفتی نظام الدین رضوی مدظلہ العالی فرماتے ہیں :’’اگر یہ زیور کسی علاقے میں غیر مسلم کا شعار ہو کہ اس علاقے میں وہی پہنتی ہیں، اور اگر کوئی عورت منگل سوتر پہنتی ہوئی دکھے تو یہ سمجھا جائے کہ وہ غیر مسلم ہے، تو اس علاقے میں مسلمہ عورتوں کو منگل سوتر پہننا مکروہ و ناجائز ہے اور جن علاقوں میں یہ غیر مسلم عورتوں کا شعار نہ ہو، تو وہاں مسلمان عورتوں کو ایسا زیور پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں کہ زیور بجائے خود مباح ہے ۔‘‘(سراج الفقہاء کی دینی مجالس ، صفحہ:142،مطبوعہ:ھند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم